اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمنی حکام نے اہل تشیع مسلک کے حوثی شدت پسندوں کے ہمراہ ایرانی فوجیوں کی شمولیت کا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ جنوبی عدن گورنری سے ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد اہلکاروں کوحراست میں بھی لیا گیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عدن گورنری کے سیکرٹری اور عوامی مزاحمتی کمیٹی کے چیئرمین نایف البکری نے سعودی اخبار ”الوطن“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حال ہی میں عدن سے ایرانی پاسداران انقلاب کے کئی اہلکاروں کو حوثیوں کے ہمراہ لڑتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے ایرانی جگجو اس وقت مزاحمتی کمیٹیوں کے قبضے میں ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے۔البکری نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں حوثی جنگجوﺅں کو بھی حراست میں لیا ہے جنہوں ںے گرفتاری کے بعد حکومت کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا اور باغیوں کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد انہیں دوبارہ محاذ جنگ پر بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حوثی عام شہریوں کو پیسے کا لالچ دے کر اپنے ساتھ لڑائی میں شامل کرنے کی کوشش کررہی ہے اور انہیں جہاد کے نام پر لڑائی پراکسایا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں عدن گورنری کے عہدیدار نے بتایا کہ حوثی شدت پسندوں کے ہمراہ لڑائی میں گرفتار کیے گئے شہریوں میں 16 سال کی عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔ گرفتار کیے گئے افراد میں سابق صدر علی صالح کی وفادار فوج کے کئی سینیر افسربھی شامل ہیں۔ انہیں جلد ہی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔