اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایک تازہ امریکی سروے کے مطابق سن 2014ء میں امریکی فوج کے اندر اٹھارہ ہزار سے زیادہ سپاہیوں کو ان کی مرضی کے خلاف جنسی ربط کا تجربہ ہوا۔ جنسی حملوں کا شکار ہونے والے امریکی فوجیوں میں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ تھی۔ فرا نسیسی خبر رسا ں ادا رے کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی فوج کے اندر جنسی حملوں کا نشانہ بننے والے ان مرد اور خاتون فوجیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو منظرِ عام پر لاتے ہیں۔امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک ’ایسی جامع حکمتِ عملی تیار کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کا مقصد ایسے اہلکاروں کو انتقامی کارروائیوں سے بچانا ہے، جو اپنے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی یا دیگر جرائم کو منظرِعام پر لاتے ہیں‘۔کارٹر نے کہا:”اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد یہ محسوس کرتی ہے کہ اگر وہ ان جرائم کو رپورٹ کریں گے تو ان کا بائیکاٹ شروع کر دیا جائے گا یا کسی اور طرح سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جائے گا۔کارٹر نے یہ احکامات امریکی فوج میں جنسی رجحانات سے متعلق سالانہ رپورٹ کے اجراءکے موقع پر جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب حکام کے خیال میں اس امر کو جانچنا ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کی نوعیت کیا ہے اور ان کا دائرہ کتنا وسیع ہے۔رَینڈ کارپوریشن نامی تھنک ٹینک کی جانب سے گزشتہ سال جاری کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلا تھا کہ جنسی حملوں کا نشانہ بنننے والے بیاسٹھ فیصد متاثرین نے کام کے دوران، سماجی بائیکاٹ کی صورت میں یا پھر انتظامی سزا کے طور پر کسی نہ کسی طرح کی انتقامی کارروائی کا سامنا کیا تھا۔امریکی محکمہ دفاع کی تازہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران جنسی حملوں کے واقعات میں مجموعی طور پر کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم متاثرین کی جانب سے ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ فوج کے اندر کیے جانے والے ایسے جائزوں کی روشنی میں تیار کی گئی ہے، جس میں ا±ن فوجیوں کے نام ظاہر نہیں ظاہرکیے گئے، جن سے سوالات پوچھے گئے تھے۔حکام کے مطابق 2012ءاور 2014ء کے درمیان جنسی حملوں کے واقعات میں ستائیس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق گزشتہ سال مجموعی طور پر اٹھارہ ہزار نو سو فوجیوں کو ایسے جنسی ربط کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ا±ن کی مرضی شامل نہیں تھی۔ ان فوجیوں میں سے آٹھ ہزار پانچ سو خواتین تھیں جبکہ دَس ہزار چار سو مرد تھے۔ 2012ءمیں مجموعی طور پر چھبیس ہزار فوجیوں کو جنسی حملوں کا سامنا رہا تھا۔ اس سروے کے مطابق 2014میں امریکی فوج کے مجموعی طور پر چھ ہزار ایک سو اکتیس اہلکاروں نے جنسی زیادتی یا جنسی حملے کی رپورٹ درج کروائی اور یہ تعداد ا±س سے پچھلے سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد زیادہ رہی۔