اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عراق میںشدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے موصل شہر کے قریب سینکڑوں یزیدی یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔یزیدی پروگرس پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق موصل شہر کے قریب تل آفار ضلع میں دولتِ اسلامیہ نے یرغمال بنانے جانے والے تین سو افراد کو ہلاک کر دیا۔عراق کے نائب صدر اسامہ نجیفی نے ہلاکتوں کو’ خوفناک اور وحشیانہ‘قرار دیا ہے۔یزیدی پروگرس پارٹی کے بیان میں واقعے کو وحشیانہ اور قابل نفرت قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی مدد سے دولتِ اسلامیہ کی قید میں یزیدی برادری کے افراد کو رہا کرانے کے اقدامات کیے جائیں۔دولتِ اسلامیہ نے گزشتہ سال یزیدی برادری کے ہزاروں افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔بی بی سی کے مشرق وسطیٰ کے مدیر ایلن جونسٹن کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان افراد کو ہلاک کس طرح کیا گیا اور اس وقت ِاس کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔اطلاعات کے مطابق یزیدی برادری کے کئی افراد کو موصل میں رکھا گیا ہے۔ گزشتہ سال دولتِ اسلامیہ نے شام اور عراق کے سرحدی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔رواں سال مارچ میں اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوو¿ں کی جانب سے یزیدی اقلیت کے قتلِ عام سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ا±ن کی نسل کشی کرنا چاہتے ہیںرپورٹ کے مطابق دولتِ اسلامیہ یزیدیوں کو ایک گروہ سمجھتے ہوئے انھیں تباہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔۔انسانی حقوق کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انھیں ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کیسے دولتِ اسلامیہ میں شامل دو افراد اس وقت ہنس رہے تھے جب ساتھ والے کمرے میں دو نوجوان لڑکیوں کا ریپ کیا جا رہا تھا۔انھوں نے مزید بتایا کہ دولتِ اسلامیہ کے ایک ڈاکٹر نے ایک حاملہ عورت کا کئی بار ریپ کیا اور اس کے پیٹ پر یہ کہہ کر جان بوجھ کر بیٹھ گیا کہ اس بچے کو مرنا ہو گا کیونکہ یہ بچہ کافر ہے اس کی جگہ مسلمان بچہ پیدا ہونا چاہیے۔یزیدیوں کی حالتِ زار کا علم دنیا کو اس وقت ہوا جب دولتِ اسلامیہ نے گذشتہ برس سنجار کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔سنجار کے ہزاروں رہائشیوں کو وہاں سے نکلنے کے لیے مجبور کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر یزیدی تھے۔