اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی کانگریس نے عراق اوربعض دوسرے ملکوں کی فوجی امداد سے متعلق ایک نئے متنازعہ بل کی منظوری دی ہے، جس میں عراق کی امداد کو بعض شرائط کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کانگریس کی مسلح افواج سے متعلق کمیٹی میں یہ بل ”میک تھورنبیری“ نامی ایک سینیٹر نے پیش کیا ہے۔ ایسا ہی ایک بل کچھ عرصہ پیشتر امریکا کے اتحادی پاکستان کے لیے بھی منظور کیا گیا تھا جو”کیری لوگر“ بل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس بل میں پاکستان کو دی جانے والی امداد بھی بعض غیر ضروری شرائط کے ساتھ مشروط کی گئی تھی۔اب ایسا ہی طرز عمل عراق کے بارے میں بھی اپنایا گیا ہے۔ اس مسودہ قانون میں عراق کے لیے سنہ 2016ءکے مالی سال کے دوران 715ملین ڈالر کی فوجی امداد مختص کی گئی ہے۔ تاہم اسے بعض اہم شرائط کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے۔ بل میں قرار دیا گیاہے کہ عراقی حکومت اس فوجی بجٹ کا 25 فی صد شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام”داعش“ کے خلاف جنگ کے لیے نیم خود مختار صوبہ کردستان کی ”البیشمرکہ“ اورسنی فوج کودینے کی پابند ہوگی۔ بقیہ 75 فی صد امدادی رقم کے استعمال کے بارے میں بغداد حکومت امریکی وزارت دفاع اور خارجہ کو بتانے کی پابند ہوگی کہ یہ رقم قومی مفاہمت کے لیے استعمال کی گئی ہے۔ تاہم اگرعراقی حکومت اس رقوم کو قومی مفاہمت کے لیے استعمال نہیں کرسکے گی تو اس رقم کا 60 فی صد حصہ کرد اور سنی افواج کو دے دیا جائے گا۔اسی مسودہ قانون میں شام کی اعتدال پسند اپوزیشن کے نمائندہ عسکری گروپوں کی تربیت کے لیے 600 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اردنی فوج کی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔دوسری جانب عراق نے امریکی کانگریس میں مشروط امدادی بل پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ عراقی ارکان پارلیمنٹ نے ”میک تھورنبیری“ بل کو عراق کی بالادستی کی توہین اور عراقی قوم کے دہشت گردی کے خلاف عزم سے لاپرواہی کا مظہر قرار دیا ہے۔ عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے بھی مشروط امریکی امدادی بل مسترد کردیا ہے اورکہا ہے کہ اس طرح کے متازعہ اور مشروط قوانین سے عراق میں انتشار مزید بڑھے گا۔