اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے کہا کہ بھارت میں نریند ر مو دی کے اقتدار میں آ نے کے بعد اقلیتیں بالخصو ص مسلما ن اپنے آ پ کو پہلے زیا دہ غیر محفو ظ تصور کر نے لگے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان پر حملو ں میں بھی اضا فہ ہو رہا ہے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ عام انتخابات کے بعد سے حزب اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں اور اقلیتوں کے خلاف حملوں اور راشٹریا سیوک سنگھ اور وشا ہندو پریشد جیسی انتاہ پسند تنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گذشتہ سال دسمبر میں ہندو گروہوں نے چار ہزار مسیحی خاندانوں اور ایک ہزار مسلم گھرانوں کے افراد کو اتر پردیش میں ’گھر واپسی‘ کے نام سے چلائی جانے والی مہم میں جبری طور پر ہندو بنانے کا اعلان کیا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ باوجود ایک سیکولر جمہوریت ہونے کے بھارت اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے اقلیتوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ادھر بھارت کی وزارتِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پینل کی رپورٹ بھارت کو نہیں سمجھتی۔
مزید پڑھئے:گیراج سے 55ارب ڈالر تک ‘ گوگل کی کامیابی داستان
بھارتی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ نے کہا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے آئین اور معاشرے کے بارے میں اس کی معلومات محدود ہیں۔انھوں نے کہا کہ وہ رپورٹ کو توجہ کے قابل نہیں سمجھتیں۔