اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بالٹی مور میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج بالاخر رنگ لے آیا۔ قتل میں ملوث 6پولیس اہل کاروں پر فرد جرم عائد کردی گئی، سیاہ فام نوجوان کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی پر بالٹی مور کے شہری خوش ہیں۔ مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر تالیاں اور گاڑیاں کے ہارن بجا کر خوشی کا اظہار کیا، بالٹی مور پولیس کے 6اہلکاروں کے خلاف غیر ارادی قتل، حملہ آور ہونا، دفتر میں نامناسب رویہ اختیار کرنا اور غیر قانونی حراست میں رکھے جانے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ بالٹی مور کے چیف پراسیکیوٹر نے اعلان کیا ہے کہ فریڈی گرے کی گرفتاری میں ملوث پولیس افسران پر مجرمانہ الزامات کی کئی ممکنہ وجوہات ہیں اور میڈیکل ایگزامنر کے مطابق موت پولیس حراست میں واقع ہوئی، جو قتل کے مترادف ہے۔ ریاست کے اٹارنی نے میڈیا سے خطاب میں کہا کہ فریڈی گرے کو پولیس وین میں لے جاتے ہوئے سیٹ بیلٹ سے نہیں باندھا گیا۔ وہ طبی امداد کے لیے پکارتا رہا۔ لیکن متعلقہ افسر نے اسے طبی امداد فراہم کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس سے پہلے بالٹی مور حکام نے عوام سے پرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی، تاکہ پراسکیوٹر اپنا فیصلہ سنا سکے۔ سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد بالٹی مور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جس کے بعد پولیس نے شہر میں رات کا کرفیو لگا دیا تھا جو اتوار کی رات تک نافذ رہے گا۔