کٹھمنڈو(نیوزڈیسک ) نیپال میں جس طرح زلزلے نے تباہی مچائی اس کے بعد بھی جس کی زندگی لکھی ہو تو بڑی سے بڑی آفت بھی اسے نقصان پہنچانے سے قاصر رہتی ہے اور ایسا ہی کرشمہ نیپال میں اس وقت سامنے آیا جب ایک 4 ماہ کے بچے کو زلزلے کے بعد منہدم شدہ عمارت سے لگ بھگ 22 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا۔شونیت اول نامی یہ 4 ماہ کا بچہ کٹھمنڈو کے تاریخی مقام بھٹکاپور کے قریب گھر منہدم ہوجانے کے نتیجے میں ملبے تلے دب گیا تھا اور اس کے والدین شیام اول اور مولدھوکا کی جانب سے اس کی موت کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا تھا۔نیپالی روزنامے کٹھمنڈو ٹوڈے کے مطابق فوج نے 25 اپریل کو زلزلے کے بعد اس بچے کو ملبے سے نکالنے کے لیے گھنٹوں کوشش کی تاہم کوئی فائدہ نہ ہوسکا جس کے بعد وہ واپس چلی گئی۔ تاہم فوجی اہلکاروں کے جانے کے بعد شیام اول کو اپنے بیٹے کے رونے کی آواز سنائی دی اور اس کے زندہ ہونے کی امید بڑھ گئی۔امدادی ورکرز اگلی صبح یعنی اتوار کو اس مقام پر پہنچے اور کافی محنت کے بعد کنکریٹ میں ایک تنگ راستہ بناکر اسے صبح دس بجے زندہ نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔بچے کا چہرہ مٹی سے سفید پڑ چکا تھا تاہم کرشماتی طور پر اسے چند خراشوں کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔بعد ازاں اسے اسپتال بھیج دیا گیا جہاں ڈاکٹر اسے ہر طرح سے محفوظ دیکھ کر حیران رہ گئے