اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام کے صدر بشار الاسد کی فوج کو پچھلے چند ماہ کے دوران باغیوں کےہاتھوں پے درپے شکست کا سامنا ہے۔ حال ہی میں ایک ویڈیو فوٹیج منظرعام پر آئی ہے جس میں شامی فوج کے کرنل سہیل الحسن صدر بشار الاسد سے ٹیلیفون پر بات کررہے ہیں اور ان سے محاذ پر باغیوں کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد جنگی سامان بھجوانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔کرنل سہیل الحسن بشارالاسد کے ایک قابل اعتماد اور ’بہادر‘ افسرسمجھے جاتے ہیں۔ ان کی بہادری ہی کی بنیاد پرانہیں”نمر“ یعنی ”چیتا“کہا جاتا ہے۔انہیں ہی مخالفین پر بیرل بم حملوں کا ماسٹر مائنڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔محاذ جنگ پرلوٹنے کے لیے مدد کی اپیل سے اندازہ ہوتا کے کہ بشارلاسد کا یہ ”شیر“ بھی باغیوں کے ہاتھوں بدترین شکست سے دوچار ہوا ہے۔ویڈیو فوٹیج میں انہیں صدر بشارالاسد سے محاذ جنگ پر گولہ بارود بھجوانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت آٹھ سو فوجی بے سروسامانی کے عالم میں ہیں۔ ہم حکومت کی جانب سے گولہ بارود کے پہنچنے کا انتظار کررہے ہیں۔شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے”آبزرویٹری“ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ باغیوں کےخلاف بیرل بم حملوں کی مہم بھی کرنل سہیل الحسن ہی نے شروع کی تھی۔ پچھلے سال حلب میں باغیوں کے مراکز پربیرل بموں کی بارش ان کے کہنے پر کی گئی۔ فوجی کارروائیوں میں مخالفین کے ٹھکانوں پر وحشیانہ بمباری کی تجویزبھی انہی کی جانب سے سامنے آئی تھی۔ خاص طورپر حماہ، حمص اور اس کےمضافات اور ادلب میں باغیوں کے ٹھکانوں پر شامی فوج نے کرنل سہیل کی تجویز پرتابڑ توڑ حملے کیے تھے۔اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں رامی عبدالرحمان نے کہا کہ کرنل حسن کا محاذ جنگ سے جنگی سازوسامان کے لیے صدر بشارالاسد کو فون سرکاری فوج کی شکست و ریخت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرنل حسن نے ادلب کے محاذ سے صدر کو فون کیا تھا جہاں باغیوں نے مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے اسدی فوج اور ان کی حامی ملیشیا کو شہر سے نکال باہر کیا ہے۔