اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران نے اپنے ہوائی جہازوں کو یمن میں حوثیوں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہ دینے پر سعودی عرب سے سخت احتجاج کیا ہے۔ ایرانی حکومت نے تہران میں متعین قائم مقام سعودی سفیر کو کل جمعہ کے روز دفتر خارجہ طلب کرکے منگل کے روز اپنے طیاروں کو صنعاء میں اترنے سے روکنے کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا۔ایرانی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق وزات خارجہ میں خلیجی امور کے سربراہ نے سعودی عرب کے قائم مقام سفیر کو تہران طلب کر کے اپنی حکومت کی جانب سے سخت احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے جنگی طیاروں کی جانب سے ایران کے امدادی جہازوں کو صنعائ میں لینڈنگ سے روکنا ان کے لیے ناقابل قبول اقدام ہے۔ ان ہوائی جہازوں میں تہران کی جانب سے ادویات اور ہلال احمرایران کا طبی عملہ بھیجا گیا تھا مگر سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے امدادی جہازوں کو گھیرے میں لے کرانہیں اترنے سے روک دیا اور واپسی پرمجبور کردیا گیا۔ایرانی وزارت خارجہ کےعہدیدارکا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے جنگی طیاروں کی کارروائی سے ایران کے امدادی جہازوں اور ان کے عملے کو سخت خطرات لاحق ہوگئے تھے۔العربیہ ٹی وی کے ایک ذریعے کے مطابق منگل کے روز سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صنعائ کے ہوائی اڈوں پر بمباری کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بمباری ایران کی جانب سے حوثیوں کے لیے امداد لے کرآنے والے جہازوں کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے ہوائی جہاز سلطنت اومان کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صنعاءمیں داخل ہونا چاہتے تھے۔قبل ازیں سعودی وزارت دفاع کے مشیر بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے العربیہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ ایران کی یمن کے بارے میں سرگرمیاں غیرذمہ دارانہ ہیںانہوں نے کہا کہ ایران سے آنے والے ایک ہوائی جہاز کے کپتان سے جدہ اور مسقط کے ہوائی اڈوں سے یمن میں داخل ہونے سے روکنے کا کہا گیا تھا مگر ایرانی جہاز نے وارننگ کی کوئی پرواہ نہیں کی جس کے بعد سعودی عرب کے ہوائی جہازوں کو ایرانی جہاز کو روکنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی تھی۔جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ صنعاءے ہوائی اڈے کے رن وے کو اس لیے تباہ کیا گیا تاکہ ایران سے آنے والے ہوائی جہاز کو وہاں پراترنے سے روکا جاسکے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے زیرانتظا نشریاتی پیش کرنے والے”پریس ٹی وی“ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یمن داخلے سے روکےگئے ہوائی جہاز میں زخمیوں اور جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے امدادی سامان بھجوایا گیا تھا۔ ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا تھ اکہ ایران نے سلطنت عمان اور یمنی حکومت کی جانب سے ہوائی جہاز بھجوانے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔خیال رہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے تہران میں متعین ایرانی سفیر کو ایک ماہ میں دو بار دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا ہے۔ دونوں بار احتجاج ایرانی ہوائی جہازوں کے یمن میں داخلے سے روکے جانے کے خلاف کیا گےا۔