اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مصر کی حکومت نے ملک کے شمالی علاقے کی الشرقیہ گورنری میں کم عمر بچوں کو جبری طور پر اہل تشیع مسلک کی تعلیمات دینے کے الزام میں ایک تنظیم پر پابندی عاید کی ہے اور تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فاطمتہ الزھراءنامی ایک تنظیم کے بارے میں یہ اطلاعات ملی تھیں کہ وہ تین سے چھ سال کے بچوں کو شیعہ مذہب کی تعلیمات دینے اور ملک میں شیعہ مسلک کی ترویج واشاعت میں ملوث ہے۔ ان اطلاعات کی بنیاد پر تنظیم کفر صفر کے مقام پر تنظیم کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مارا گیا تو تنظیم کے بارے میں ملنے والی شکایات درست ثابت ہوئی۔وزارت سماجی یکجہتی کے سیکرٹری سلامہ نصر نے ”العربیہ ڈاٹ نیٹ“ کو بتایا کہ الشرقیہ گورنری میں فاطمتہ الزھراءآرگنائزیشن نامی تنظیم کی خلاف قانون سرگرمیوں کی اطلاعات آئی تھیں۔ حکومت نے تنظیم کی سرگرمیوں پر نظررکھی ہوئی تھی۔ شہریوں کی جانب سے بھی تنظیم کی سرگرمیوں کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا۔ مقامی شہریوں کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ تنظیم کم عمربچوں کو سینہ کوبی اور زنجیر زنی جیسے متنازعہ افعال کی تعلیمات دینے میں ملوث ہے۔ حکام نے کارروائی کرکے تنظیم کے دفترکو بند کردیا ہے۔سلامہ نصرکا کہنا تھا کہ تنظیم کا ڈائریکٹر پندرہ سال عراق میں قیام پذیر رہا ہے، اس نے ایک عراقی خاتون سے شادی کی اور پچیس جنوری 2011ء کے انقلاب کے بعد وہ مصر لوٹ آیا تھا جہاں اس نے فاطمتہ الزھراء فاﺅنڈیشن کی بنیاد رکھی۔