اسلام آباد(نیوزڈیسک )برطانوی حکومت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کی سرپرستی میں ایک گروپ خفیہ طور پر جوہری سازو سامان کی خریداری میں مصروف عمل ہے۔ لندن حکومت کی جانب سے ایران کے خفیہ جوہری سامان کی ڈیل سے متعلق یہ اہم انکشاف پہلی بار سامنے آیا ہے۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے اقوام متحدہ کی ایران پر اقتصادی پابندیوں کی نگراں کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ تہران کا ایک گرپ خفیہ طریقے سے جوہری پروگرام کے سلسلے میں اہم ایٹمی سامان کی خریدو فروخت میں ملوث ہے جسے حکومت کی باضابطہ سرپرستی حاصل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس خفیہ گروپ کے ایران کے دو اہم داروں کے ساتھ براہ راست رابطے ہیں۔ یہ دونوں ادارے ایرانی حکومت کے زیرانتظام کام کرتے ہیں جن پرامریکا ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیاں بھی عاید کی گئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری سامان کی خریداری میں سرگرم گروپ کا موجود ہونا عالمی طاقتوں کے لیے باعث تشویش ہوسکتا ہے۔ ایسے مشکوک گروپوں کی موجودگی سے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عالمی سمجھوتے پر عمل درآمد بھی مشکوک ہوسکتا ہے۔ اس گروپ کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خفیہ طور پر اب بھی متنازعہ جوہری پروگرام پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اگر یہ رپورٹ درست ثابت ہوتی ہے تو ایران پر غیر قانونی خفیہ جوہری سرگرمیوں کا عمل جاری رکھنے کا الزام عاید کیا جا سکتا ہے اور ان سرگرمیوں کے رد عمل میں تہران کو عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ادھر اقوام متحدہ کی ایران پر پابندیوں کی نگران کمیٹی کو کسی دوسرے ملک کی جانب سے ایران کی خفیہ اور مشکوک جوہری سرگرمیوں سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے حتمی معاہدے کے لیے کوشاں ہے۔ ممکن ہے کہ بعض ممالک سیاسی سطح پر اس رپورٹ کو دبا دیں تاکہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکے