اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں 7مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے انتخابی مہم کا آخری ٹی وی مباحثہ جیت لیا۔ برطانیہ میں 7مئی کو ہونے والے انتخابات سے پہلے ا?خری ٹی وی مباحثہ لیڈز میں ہوا، جس میں برطانیہ کی 3بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے حصہ لیا۔ انتخابی مہم کے سروے پولز کے مطابق یہ مقابلہ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما اور موجودہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے جیت لیا۔ 44فیصد ناظرین کے مطابق ڈیوڈ کیمرون نے بحث کے دوران بہترین جوابات دیے۔ مباحثے میں لیبرپارٹی کے رہنما ایڈ ملی بینڈ اور لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما نک کلیگ نے شرکت کی۔ برطانوی دارالعلوم میں برتری کے لیے 650میں سے کم از کم 326نشستیں درکار ہوتی ہیں۔ رائے عامہ کے مختلف جائزوں کے مطابق انتخابات میں سخت مقابلے کا امکان ہے اور کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی۔ جس کے باعث اتحادی حکومت بننے کا امکان ہے۔ ادھر برطانیہ کے عام انتخابات میں یوں تو ہر ووٹر کی اہمیت ہے، مگر کئی حلقوں میں مائیگرینٹ کمیونیٹیز کی بڑی تعداد ہونے کے سبب مائیگرینٹس ہی فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔ برطانیہ میں جنوب ایشیائی کمیونٹی سمیت مختلف مائیگرینٹس کے ووٹ کی اہمیت ہربار ماضی سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور کئی اہم حلقوں میں انکی نمایاں تعداد ہی امیدوار کی جیت میں فیصلہ کن ہوگی۔ سروے کے مطابق ہر10 میں سے ایک ووٹرکی جائے پیدائش برطانیہ نہیں اور ایسے ووٹرز کی مجموعی تعداد 40لاکھ ہے۔ جن میں سے زیادہ ترکا تعلق بھارت، پاکستان اور بنگلادیش سے ہے سروے کے مطابق نہ صرف لندن کی2 اہم بلکہ برطانیہ بھر میں 70نشستوں کا فیصلہ مائیگرینٹس کی مرضی سے ہوگا اور مائیگرینٹس ان پارٹیوں کو ووٹ دیں گے، جو امیگریشن کے معاملے پر نرم موقف کے حامی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں