جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

شام :ادلب میں نئے کیمیائی حملے کی اطلاع

datetime 30  اپریل‬‮  2015
An activist wearing a gas mask is seen in the Zamalka area, where activists say chemical weapons were used by forces loyal to President Bashar Al-Assad in the eastern suburbs of Damascus August 22, 2013. REUTERS/Bassam Khabieh (SYRIA - Tags: POLITICS CIVIL UNREST CONFLICT)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام میں حکومت مخالف کارکنان نے شمال مغربی صوبے ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کے ایک نئے حملے کی اطلاع دی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد کی حالت غیر ہوگئی ہے۔ادلب سے تعلق رکھنے والے متعدد گروپوں نے اطلاع دی ہے کہ شامی حکومت کے ہیلی کاپٹروں نے بدھ کو قصبے سراقب میں دو بیرل بم برسائے ہیں۔ان سے کلورین گیس کا اخراج ہوا ہے جس سے متعدد افراد بے ہوش ہوگئے ہیں۔شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق بیرل بموں کے حملے میں بارہ افراد بے ہوش ہوئے ہیں۔ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے اور اقوام متحدہ میں شامی مشن نے بھی رابطہ کرنے پر اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔شامی حزب اختلاف کے قومی اتحاد کے سربراہ خالد خوجہ کا کہنا ہے کہ انھیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے نئے حملے سے متعلق اطلاعات ملی ہیں۔انھوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اب اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔سلامتی کونسل نے گذشتہ ماہ شام سے متعلق ایک قرارداد منظور کی تھی اور اس میں کہا تھا کہ اگر اب شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو اس کے خلاف پابندیاں عاید کردی جائیں گی۔کونسل نے اسی ماہ کے اوائل میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے ایک شامی ڈاکٹر کا بھی بیان ریکارڈ کیا تھا۔انھوں نے بتایا تھا کہ متاثرہ افراد نے حملے سے قبل فضا میں ہیلی کاپٹر اڑنے کی آواز سنی تھیامریکا اور سلامتی کونسل کے دوسرے رکن ممالک بار بار شامی حکومت پر کیمیائی حملوں کے الزامات عاید کرتے چلے آرہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شام میں گذشتہ چار سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کے تحت فوج کے سوا کسی گروپ کے پاس ہیلی کاپٹر نہیں ہیں اور ان ہیلی کاپٹروں ہی کو زہریلے کیمیائی مواد کو گرانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔شام اور کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے درمیان 2013ئ میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے سمجھوتا طے پایا تھا لیکن کلورین کو کیمیائی ہتھیار قرار نہیں دیا گیا تھا کیونکہ اس کو صنعتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔او پی سی ڈبلیو کی سربراہ اینجیلا کین نے اپریل کے اوائل میں کہا تھا کہ ان کے ادارے نے شام میں کلورین گیس کے حملوں سے متعلق حالیہ الزامات کی ابھی تحقیقات شروع نہیں کی ہیں۔او پی سی ڈبلیو نے مارچ کے آخر میں شام کے شمال مغربی علاقوں میں کلورین گیس کے حملوں کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے بھی اس ادارے سے کلورین گیس کے کیمیائی ہتھیار کے طور پر استعمال سے متعلق الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مارچ میں شام میں کلورین گیس کے استعمال کے خلاف امریکا کی جانب سے پیش کردہ مذمتی قرار داد منظور کی تھی اور مستقبل میں کیمیائی حملوں کی صورت میں شام کے خلاف پابندیوں اور فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔اس قرارداد میں شام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے تحقیقاتی مشن کے ساتھ تعاون کرے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ادلب کے ایک گاو¿ں سرمین میں زہریلی گیس کے حملے میں تین کم سن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے چھے افراد ہلاک ہوگئے تھے۔شامی فوج نے اس گاو¿ں پر ایک بیرل بم گرایا تھا اور مقامی ڈاکٹروں کے بہ قول اس سے ممکنہ طور پر کلورین گیس کا اخراج ہوا تھا جس سے ان افراد کی اموات ہوئی تھیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…