جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شام :ادلب میں نئے کیمیائی حملے کی اطلاع

datetime 30  اپریل‬‮  2015
An activist wearing a gas mask is seen in the Zamalka area, where activists say chemical weapons were used by forces loyal to President Bashar Al-Assad in the eastern suburbs of Damascus August 22, 2013. REUTERS/Bassam Khabieh (SYRIA - Tags: POLITICS CIVIL UNREST CONFLICT)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام میں حکومت مخالف کارکنان نے شمال مغربی صوبے ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کے ایک نئے حملے کی اطلاع دی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد کی حالت غیر ہوگئی ہے۔ادلب سے تعلق رکھنے والے متعدد گروپوں نے اطلاع دی ہے کہ شامی حکومت کے ہیلی کاپٹروں نے بدھ کو قصبے سراقب میں دو بیرل بم برسائے ہیں۔ان سے کلورین گیس کا اخراج ہوا ہے جس سے متعدد افراد بے ہوش ہوگئے ہیں۔شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق بیرل بموں کے حملے میں بارہ افراد بے ہوش ہوئے ہیں۔ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے اور اقوام متحدہ میں شامی مشن نے بھی رابطہ کرنے پر اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔شامی حزب اختلاف کے قومی اتحاد کے سربراہ خالد خوجہ کا کہنا ہے کہ انھیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے نئے حملے سے متعلق اطلاعات ملی ہیں۔انھوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اب اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔سلامتی کونسل نے گذشتہ ماہ شام سے متعلق ایک قرارداد منظور کی تھی اور اس میں کہا تھا کہ اگر اب شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو اس کے خلاف پابندیاں عاید کردی جائیں گی۔کونسل نے اسی ماہ کے اوائل میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے ایک شامی ڈاکٹر کا بھی بیان ریکارڈ کیا تھا۔انھوں نے بتایا تھا کہ متاثرہ افراد نے حملے سے قبل فضا میں ہیلی کاپٹر اڑنے کی آواز سنی تھیامریکا اور سلامتی کونسل کے دوسرے رکن ممالک بار بار شامی حکومت پر کیمیائی حملوں کے الزامات عاید کرتے چلے آرہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شام میں گذشتہ چار سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کے تحت فوج کے سوا کسی گروپ کے پاس ہیلی کاپٹر نہیں ہیں اور ان ہیلی کاپٹروں ہی کو زہریلے کیمیائی مواد کو گرانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔شام اور کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے درمیان 2013ئ میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے سمجھوتا طے پایا تھا لیکن کلورین کو کیمیائی ہتھیار قرار نہیں دیا گیا تھا کیونکہ اس کو صنعتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔او پی سی ڈبلیو کی سربراہ اینجیلا کین نے اپریل کے اوائل میں کہا تھا کہ ان کے ادارے نے شام میں کلورین گیس کے حملوں سے متعلق حالیہ الزامات کی ابھی تحقیقات شروع نہیں کی ہیں۔او پی سی ڈبلیو نے مارچ کے آخر میں شام کے شمال مغربی علاقوں میں کلورین گیس کے حملوں کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے بھی اس ادارے سے کلورین گیس کے کیمیائی ہتھیار کے طور پر استعمال سے متعلق الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مارچ میں شام میں کلورین گیس کے استعمال کے خلاف امریکا کی جانب سے پیش کردہ مذمتی قرار داد منظور کی تھی اور مستقبل میں کیمیائی حملوں کی صورت میں شام کے خلاف پابندیوں اور فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔اس قرارداد میں شام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے تحقیقاتی مشن کے ساتھ تعاون کرے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ادلب کے ایک گاو¿ں سرمین میں زہریلی گیس کے حملے میں تین کم سن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے چھے افراد ہلاک ہوگئے تھے۔شامی فوج نے اس گاو¿ں پر ایک بیرل بم گرایا تھا اور مقامی ڈاکٹروں کے بہ قول اس سے ممکنہ طور پر کلورین گیس کا اخراج ہوا تھا جس سے ان افراد کی اموات ہوئی تھیں۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…