اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیپال کی سکیورٹی فورسز امدادی کاموں میں مصروف ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے نیپال میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد میں سست روی پر بڑھتی ہوئی مایوسی کے تناظر میں بین الاقوامی برادری سے امداد کے لیے اکتالیس کروڑ ڈالر کی اپیل کی ہے۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ اگلے تین ماہ تک نیپال کی حکومت کی امداد اور بحالی کے کاموں میں مدد کرنا چاہتا ہے۔نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شہر سے نکلنے والے لوگوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دیہات کے لوگوں نے امدادی اشیا سے بھرے ہوئے ٹرکوں کا راستہ بلاک کر رکھا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اتنے وسیع پیمانے پر تباہی سے نمٹنا اس کے بس سے باہر ہے۔نیپال میں گذشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سیکل پر سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی تھی اور اس میں پانچ ہزار افراد ہلاک اور دس ہزار زخمی ہو گئے تھے۔نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شہر سے نکلنے والے لوگوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 80 لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں اور 70 ہزار گھر تباہ ہو گئے ہیں۔زلزلے کے مرکز کے قریب واقعے دیہاتوں اور آبادیوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں لوگ اب بھی خوراک اور پانی کے بغیر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔نیپال میں اقوام متحدہ کے نمائندے جیمی میک گولڈریک کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ زلزلے پر عالمی رد عمل سے مطمئن اور خوش ہیں لیکن ان کوششوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اور تیز کرنا ہو گا تاکہ دور دارز تک کے علاقوں میں متاثرہ لوگوں تک امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے۔چند ہیلی کاپٹر جو دور دراز کے علاقوں میں اترنے میں کامیاب ہو گئے تھے ان کو دیہادتیوں نے گھیرے لیا جو ہر قیمت پر اپنے علاقوں سے نکلنا چاہتے تھے۔نیپال میں گذشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سیکل پر سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی تھیکھٹمنڈو میں بدھ کو پولیس اور شہریوں میں شہر سے باہر جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور امدادی اشیا کی تقسیم میں تاخیر کی بنا پر تصادم ہوا۔شہر میں ہزاروں افراد دیہاتی علاقوں میں جانے کے لیے بسوں کے منتظر تھے۔گاو¿ں جانے کے لیے بس کے انتظار میں قطار میں کھڑی خاتون راجنا نے کہا ’ہم لوگ سردی میں بھوکے مر رہے ہیں اور حکومت ہمیں صرف یہ قطاریں دے سکتی ہے۔‘عینی شاہدین کے مطابق ایک ٹرک کو جو خوارک اور پانی کی بوتلوں سے لدا ہوا تھا اس کو سڑک کے کنارے روک لیا گیا اور لوگوں نے اس پر چھڑ کر پانی کی بوتلیں ارد گرد کھڑے لوگوں کی طرف اچھالنا شروع کر دیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 80 لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں اور 70 ہزار گھر تباہ ہو گئے ہیںسنگا چوک گاو¿ں میں مشتعل افراد نے دوسرے علاقوں تک خوراک اور چاول لے جانے والے ٹرکوں کو سڑکوں پر آگ لگ کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے روک لیا۔ایک دیہاتی نے کہا کہ حکومت نے انھیں کوئی امداد مہیا نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ چاولوں سے بھرے ٹرک ان کے گاو¿ں سے گزر کر ضلعی ہیڈکواٹرز کو جا رہے ہیں اور ساری خوراک وہیں جا رہی ہے۔ایک اور جگہ مشتعل دیہاتیوں نے ایک فوجی قافلے کو روک لیا جو امدادی اشیا لے کر جا رہا تھا۔کھٹمنڈو کے مشرق میں واقع دولکھا میں لوگوں نے مقامی انتظامیہ کے دفتر کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ چیف ڈسٹرک آفیسر پریم لال کا کہنا ہے کہ دو لاکھ افراد بے گھر ہیں اور انھیں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے لیکن ابھی تک ان کے علاقے میں کچھ نہیں پہنچ سکا ہے۔کھٹمنڈو میں زلزلے کو آئے کئی دن بعد بھی حالات معمول کی طرف لوٹتے نظر نہیں آ رہے تھے۔ بہت سے لوگوں نے کئی دن کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔کھٹمنڈو میں نیپال اور فرانس کے امدادی کارکنوں نے ایک شخص کو 82 گھنٹے تک ایک ہوٹل کی عمارت کے ملبے کے نیچے دبے رہنے کے بعد زندہ نکال لیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کی امید ٹوٹ چکی تھی اور انھیں لگ رہا تھا کہ انھیں بچانے کوئی نہیں آئے گا اور وہ یہیں مر جائیں گے۔