کھٹمنڈو (نیوزڈیسک)نیپال میں زلزلے سے متاثرہ دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے ۔دارالحکومت کھٹمنڈو میں امداد کی تقسیم میں سستی پر متاثرین کی پولیس سے دھکم پیل ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق امدادی سرگرمیوں کا دائرہ دورہ افتادہ علاقے گورکھا اور دھاڈنگ تک بڑھ گیا اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سات اعشاریہ آٹھ کی شدت سے آنے والے اس زلزلے سے 39 اضلاع میں 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس قدرتی آفت میں پانچ ہزار افراد سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں ۔ دس ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔متاثرین کی بڑی تعداد کو خوراک اور پینے کی پانی کی شدید ضرورت ہے جبکہ متاثرین کی بڑی تعداد نے چوتھی رات بھی کھلے آسمان تلے گزاری۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کھٹمنڈو میں امدادی سامان کی تقسیم میں سست روی پر متاثرہ افراد کا پولیس سے تصادم ہوا۔دوسری جانب آفٹر شاکس کے ڈر کی وجہ سے ہزاروں افراد دارالحکومت سے نکل رہے ہیں جس کی وجہ سے بسوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور بس سٹینڈز پر مسافروں کے ایک دوسرے سے جھگڑنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔دارالحکومت سے باہر نکلنے کے لیے بس کے انتظار میں کھڑے ایک شخص نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا’ہمیں لاشوں کی وجہ سے شہر میں وبائی امراض کے پھوٹنے کا خوف ہے خود کو محفوظ رکھنے کےلئے شہر چھوڑ کر جا رہا ہوںشہر چھوڑ کر جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے بس اڈوں پر پولیس اہلکار تعینات کیے اور کئی افراد کا پہلے سے بھری بسوں میں سوار ہونے کی کوشش میں پولیس اہلکاروں سے جھگڑا ہوا۔