اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انڈونیشیا میں سات غیر ملکیوں اور ایک مقامی باشندے کو منشیات فروشی پر سزائے موت دے دی گئی ، سزا پانے والوں میں دو آسٹریلوی باشندے بھی شامل ہیں ، آسٹریلیا نے انڈونیشیا سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کر دیا۔
پھانسی سے قبل رشتے داروں کو ملنے کی اجازت دی گئی تھی
فائرنگ سکواڈ کے ذریعے موت کی سزا پر عمل درآمد سے پہلے مجرموں سے انکے رشتہ داروں کی آخری ملاقات کروائی گئی۔ موت کی سزاوں کو رکوانے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی گئیں لیکن صدر جوکو ودودونے بیرونی دباﺅ میں نہ آتے ہوئے معافی کی کئی درخواستیں مسترد کر دیں۔ سزا پانے والوں کا تعلق فرانس، آسٹریلیا اور برازیل سے ہے جبکہ ایک فلپائنی خاتون کی سزا موخر کر دی گئی ہے ، ادھر آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ انڈونیشیا سے سفیر کو مشورے کے لئے بلوایا ہے۔ ادھر برازیل نے بھی اپنے ایک شہری روڈریگو گولارٹر کو پھانسی کی سزا دیے جانے پر’گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔
چن اور میئون سکوماران کو سنہ 2006 میں سزا سنائی گئی تھی
دوسری جانب اس معاملے میں فلپائن کی ایک خاتون مجرم کی موت کی سزا کو آخری وقت پر روک دیا گیا۔ان کی ماں نے اس آخری لمحات کی معافی کو ’کرشمہ قرار دیا اور فلپائن ریڈیو سٹیشن ڈی زیڈ ایم ایم سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم لوگ بہت خوش ہیں۔ ہمیں یقین ہی نہیں ہو رہا۔ مجھے یقین ہی نہیں ہو رہا کہ اب میری بچی زندہ رہے گی۔‘اطلاعات کے مطابق فلپائن کی صدر کی جانب سے جاری اپیل کے نتیجے میں اس خاتون کی سزا روکی گئی ہے۔وا ضع رہے کہ آسٹریلیا نے چن اور میﺅن سکوماران کو بچانے کے لیے طویل سفارتی مہم چلائی تھی۔ ان دونوں کو منشیات کی سمنگلنگ کے آسٹریلوی گروپ ’بالی نائن‘ کے سرغنہ کے طور پر دیکھا جاتا تھا اور انھیں سنہ 2006 میں سزا سنائی گئی تھی۔
فلپائن کی شہری کی معافی پر منیلا میں جشن کا ماحول نظر آیا
آسٹریلوی صدر ٹونی ایبٹ نے کہا ’اب انڈونیشیا کے ساتھ ایک قریبی اتحادی کے طور پر تجارت نہیں ہو سکتی۔‘انھوں نے مزید کہا کہ یہ پھانسیاں بہیمانہ اور غیرضروری ہیں کیونکہ چن اور میﺅن سکوماران قید میں ’پوری طرح سدھر گئے تھے۔‘ واضع رہے کہ انڈونیشیا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کے خلاف قانون بہت سخت ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں حق بجانب ہیں کیونکہ ملک کو منشیات سے متعلق مسائل درپیش ہیں۔
عالمی سطح پر ان لوگوں کی سزا کو معاف کرنے کی اپیل کی گئی تھی