نیوریارک(نیوزڈیسک )حقوق انسانی کی بین الاقوامی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان نے دسمبر میں سزائے موت پر عملدرآمد کی بحالی کے بعد سے سو افراد کو پھانسیاں دینے کا ’شرمناک سنگ میل‘عبور کر لیا ہے۔تنظیم کے مطابق پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ پھانسیاں دینے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ا±س نے پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد17 دسمبر سے پھانسیوں پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد سے آج منگل تک پاکستان میں 100 پھانسیاں ریکارڈ کی ہیں۔تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صرف چار ماہ میں سو لوگوں کو پھانسیاں دے کر پاکستانی حکام یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ان کے لیے انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں نائب نگراں ڈیوڈ گریفتھ نے کہا کہ ہمارے خدشات اس لیے بڑھ گئے ہیں کہ کئی مقدموں میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور وہ بین الاقوامی قانون کے طے کردہ کم ترین معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔انہوں نے کہا کہ’ موت کی یہ کنویئر بیلٹ، جرم اور دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کے حل میں قطعی طور پر مددگار نہیں ہو سکتا اس لیے اسے فوری ختم کیا جائے۔‘ڈیوڈ گریفتھ نے کہا کہ ’پاکستان میں پھانسیوں کی تعداد میں حالیہ ہفتوں کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور اب یہ روز کا معمول بن گیا ہے۔ اگر حکومت پاکستان نے فوری طور پر پھانسیوں پر دوبارہ پابندی عائد نہ کی تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس سال مزید کتنی زندگیاں ضائع ہوں گی۔‘ایمنسٹی کے بیان کے مطابق قتل اور دہشت گردی کی کارروائیوں جیسے سنگین بے حد قابل مذمت ہیں مگر انصاف کے نام پر لوگوں کو مارنا کسی طور اس کا توڑ نہیں۔اس کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہ جرائم کرتے ہیں، ان پر سزائے موت کی طرف جائے بغیر شفاف انداز میں مقدمے چلائے جانے چاہییں۔