اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کی مسلح افواج کے ایک سینیر عہدیدار بریگیڈ علی شادمانی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا ملک یمن میں اہل تشیع مسلک کے حوثی باغیوں کو فوج سے متعلق امور میں صلاح مشورہ ، رہ نمائی اور معنوی مدد فراہم کررہا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے چیف آف اسٹاف کے رکن اور آپریشن کنٹرول روم کے معاون علی شاد مانی نے خبر رساں ایجنسی”فارس“ کو دیے گیے ایک انٹرویو میں کہا کہ ”ایران کھل کریہ کہتا ہے کہ ہم ”مزاحمتی“ قوتوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے یمن میں بھی عوامی مزاحمت کی حمایت کی۔ یمنی مزاحمت کی حمایت لبنان، عراق، افغانستان اور فلسطین کی مزاحمتی قوتوں کی معاونت ہی کی طرح ہے“۔ایرانی فوجی عہدیدار نے سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثیوں کے خلاف شروع کیے گئے”فیصلہ کن طوفان“ آپریشن کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سعودی عرب نے امریکا کی مدد سے یمن میں حوثیوں کے خلاف آپریشن شروع کررکھا ہے۔خیال رہے کہ ایران کی عسکری قیادت اور حکومت کے یمن میں حوثیوں کے حوالے سے موقف میں تضاد پایا جاتا ہے۔ حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کے عہدیداروں نے یمن میں حوثیوں کی معاونت کے حوالے سے جو بیانات دیے ہیں وہ تہران وزارت خارجہ کے بیانات سے مختلف ہیں۔
مزید پڑھئے:پیشہ ورانہ زندگی میں خوش رہنے کے طریقے
ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کی کسی قسم کی مدد نہیں کررہا ہے تاہم پاسداران انقلاب کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ وہ حوثیوں کی مادی اور معنوی مدد کرتے رہے ہیں۔حال ہی میں سعودی عرب کے یمن میں فوجی آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئراحمد عسیری نے کہا تھا کہ ان کے پاس یمن کے حوثی باغیوں کو ایران کی باضابطہ فوجی امداد کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔