اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن کے قریب عالم سمندری حدود میں خلیج عدن سے ایرانی بحری جہاز واپس چلے گئے ہیں جس کے بعد امریکی بحری بیڑوں کو بھی وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم ایران نے اپنے بحری جہازوں کے یمن کی سمندری حدود سے انخلائ کی خبرں کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ تہران کے بحری جہاز مال بردار ایرانی جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے خلیج عدن میں بدستور موجود ہیں۔قبل ازیں امریکی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ خلیج عدن سے ایرانی جہازوں کے انخلائ اور راستہ تبدیل کرنے کے بعد ”تھیوڈور روز ویلٹ“ اور ”نورمینڈی“ بحری جنگی بیڑے ہٹا دیے گئے ہیں۔ایران کے نو بحری جہازوں کا ایک قافلہ جن میں دو جنگی جہازبھی شامل تھے، یمن کے ساحل کی جانب روانہ ہوئے تھے تاہم امریکی حکام کا دعویٰ تھا کہ ایرانی بحری جہاز یمنی ساحل سے دور شمال مشرقی سمندری حدود میں جا رہے تھے۔امریکی حکام کے مطابق ایران کے جن نو بحری جہازوں کی یمن کے قریب موجودگی کی اطلاعات آئی تھیں، ان میں ”تھنڈر“طرز کے اسلحہ بردار جہاز بھی شامل تھے۔ ایرانی جہازوں کی آمد کے بعد امریکی بحری بیڑوں روز ویلٹ اور نورمینڈی کو بھی متحرک کردیا گیا تھا۔ ایرانی جہازوں کے بارے میں شبہ تھا کہ ان میں یمنی باغیوں کے لیے اسلحہ ہوسکتا ہے۔ایران کی جانب سے یمن کے حوثی باغیوں کے لیے اسلحہ کی ممکنہ کھیپ ایک ایسے وقت میں بھیجی گئی ہے جب جب عالمی سلامتی کونسل نے یمنی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عاید کی ہے۔