اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر نور سلطان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز ملک میں معاشی اور سماجی استحکام کے وعدوں کے ساتھ کیا ہے قزاقستان میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ صدر نور سلطان نذر بایوو کو مزید پانچ سال کے لیے منتخب کر لیا جائے گا۔خیال رہے کہ گذشتہ 26 سال سے اقتدار صدر نور سلطان کے ہی ہاتھوں میں ہے۔ان کے دو حریفوں کو بھی حکومت نواز تصور کیا جاتا ہے۔ سابق صوبائی عہدیدار ترگن سیزدیکوف اور ٹریڈ یونین کے رواں سربراہ ابوالغازی کوسائنوف صدر نورسلطان کے خلاف میدان میں ہیں۔صدر نور سلطان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز قدرتی وسائل اور تیل کے ذخیرے سے مالامال وسط ایشیا کے اس ملک میں معاشی اور سماجی استحکام کے وعدوں کے ساتھ کیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ حکومت منظم طور پر بتدریج حزبِ اختلاف کو دبا رہی ہے۔ملک کے ایک تھنک ٹینک ’قزاقستان رسک ایسسمنٹ گروپ‘ کے سربراہ نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ انتخاب نہیں بلکہ دوبارہ منتخب کرنا ہے۔ اس کی اہمیت بس اتنی ہے کہ یہ نذر بایوو کا آخری انتخاب ہو سکتا ہے۔‘نورسلطان نظرباییف قزاقستان کی آزادی سے قبل سے ہی ملک کے صدر ہیںقزاقستان میں انتخابات آئندہ سال ہونے تھے لیکن 74 سالہ صدر نور سلطان نذر بایوو نے یہ اعلان کیا کہ وہ ایک سال قبل ہی انتخابات کرائیں گے۔بعض مبصرین کا خیال ہے کہ انھوں نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے ممکنہ طور پر اپنے جانشین کے بارے میں اٹھنے والے سوال کو ختم کر دیا۔خیال رہے کہ نور سلطان نذر بایوو سابق سوویت روس میں کمیونسٹ پولٹ بیورو کے رکن تھے۔ وہ قزاقستان کی سویت روس سے سنہ 1991 میں آزادی سے قبل ہی قزاقستان کے صدر تھے۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق روس اور چین کے درمیان پھیلے اس وسیع ملک میں 95 لاکھ اہل ووٹرز ہیں جبکہ ووٹ ڈالنے کے لیے نو ہزار سے زائد پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ووٹنگ گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق ایک بجے شروع ہوئی جو 13گھنٹے تک جاری رہے گی۔