نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک کے نام حوالے سے دائر ایک درخواست پر مرکزی حکومت اور ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اپنا موقف عدالت کو بتائیں۔چیف جسٹس ایچ ایل دتا اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے سماجی کارکن نرنجن بھٹوال کی جانب سے دائر ایک پیٹشن پر مرکزی حکومت اور سبھی ریاستوں سے ان کا موقف جاننے کے لیےانھیں نوٹس جاری کیا ہے۔میڈیاکے مطابق مہاراشٹرا کے سماجی کارکن نرنجن بھٹوال نےمفاد عامہ کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ آزادی کے بعد قانون ساز اسمبلی نے نئی ریاست کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جن میں بھارت، ہندوستان، ہند، بھارت بھومی یا بھارت ورش شامل ہیں۔درخواست گذار کا موقف ہے کہ نام ’انڈیا‘ نوآبادیاتی دور میں گھڑا گیا ہے۔درخواست گذار نے عدالت سے آرٹیکل 1 میں ’انڈیا اور بھارت‘ کے الفاظ کی وضاحت مانگی ہے۔درخواست گذار کے وکلا نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ لفظ انڈیا ’بھارتا‘ کا لفظی ترجمہ نہیں ہے اور یہ ملک نہ صرف تاریخی طور پر بلکہ مذہبی کتابوں میں بھی ’بھارتا‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ ایک نام جو تاریخی طور بہت اہمیت کا حامل ہے وہ ہے ’بھارت‘۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 1 کہتا ہے کہ ’India, that is Bharat, shall be a Union States‘ کا مطلب یہ کہ جمہوریہ انڈیا کا اصل نام بھارت ہے۔درخواست گذار چاہتا ہے کہ حکومت اس بات کی تصدیق کرے کہ لفظ ’انڈیا‘ کو محدود مقاصد کے لئے آئین میں شامل کیاگیا تاکہ اسے بیرونی ممالک میں باآسانی پہچانا جا سکے