اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی ماہرین ارضیات نے اپنی ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں آنے والے چھوٹے زلزلوں کی ایک بڑی وجہ خام تیل اور گیس کے لیے کی جانے والی کھدائی ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے میں تیل اور گیس کے لیے کی جانے والی کھدائی کا دنیا کے ان علاقوں میں آنے والے زلزلوں سے براہِ راست متعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے جہاں زمین کی پرتوں کی نقل و حرکت زیادہ نہیں ہوتی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ‘ہائیڈرالک فریکچرنگ’ نامی ڈرلنگ کی نئی لیکن متنازع تیکنیک کا بڑھتا ہوا استعمال بطورِ خاص زلزلوں میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔اس تیکنیک کے تحت پانی، ریت اور کیمیائی اجزا کے ملاپ کو بہت طاقت سے زمین کی اندرونی تہہ میں داخل کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں زیرِ زمین چٹانیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں اور ان کے اندر موجود تیل اور گیس باہر آجاتے ہیں۔برطانوی ارضیاتی ادارے سے منسلک ماہر راجر موسن نے امرےکی خبر رساں ادارے کو بتا ےا کہ کہ ان زیرِ زمین چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ کے نتیجے میں زمین کی پرتیں اپنی جگہیں تبدیل کرتی ہیں جس کے باعث کم اور درمیانی درجے کے زلزلے جنم لیتے ہیں۔امریکہ میں تیل اور گیس نکالنے کے لیے مذکورہ تیکنیک کے استعمال میں گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی گنا اضافہ ہوا ہے
مزید پڑھئے:54 لاکھ پاکستانی بچے سکول نہیں جاتے: یونیسکو
جس پر ماہرینِ ماحولیات و ارضیات تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ امریکی ارضیاتی سروے کی جانب سے جاری کی جانے والی مذکورہ رپورٹ میں امریکہ کی آٹھ مختلف ریاستوں کے 17 ایسے مقامات کا تجزیہ کیا گیا ہے جنہیں ماہرین اور حکام نے حال ہی میں زلزلوں کے خدشے کا شکار قرار دیا ہے۔تاریخی طور پر امریکہ کی مغربی ساحلی پٹی زیرِ زمین پلیٹوں کے نقل و حرکت کے باعث زلزلوں کا نشانہ بنتی رہی ہے لیکن یہ نئے مقامات وسطی اور مشرقی امریکہ میں ہیں جہاں گزشتہ چند برسوں سے تواتر کے ساتھ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق زلزلوں کا نشانہ بننے والے یہ تمام مقامات یا تو تیل اور گیس کے ان کنووں کے نزدیک ہیں جہاں ‘فریکچرنگ’ کا طریقہ استعمال کیا جارہا ہے یا ان کے قریب ایسی صنعتیں قائم ہیں جو زیرِ زمین پرتوں کی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بن رہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیرِ زمین تبدیلیوں اور ان کے سبب آنے والے زلزلوں سے سب سے زیادہ متاثر وسطی ریاست اوکلاہوما ہوئی ہے جہاں 2008ءسے قبل تک سال میں صرف ایک یا دو ایسے زلزلے آتے تھے جن کی ریکٹر اسکیل پر شدت تین یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔رپورٹ کے مطابق اب ریاست میں روزانہ زلزلے کے ایک یا دو ایسے جھٹکے محسوس کیے جارہے ہیں ہیں جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر تین سے زیادہ ہوتی ہے۔