اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت نے امریکی خیراتی ادارے فورڈ فاﺅنڈیشن کی سرگرمیاں ملک بھر میں محدود کر دی ہیں۔ اب یہ ادارہ حکومتی اجازت کے بغیر مقامی غیر سرکاری تنظیموں کو سرمایہ فراہم نہیں کر سکے گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں غیر ملکی غیرسرکاری تنظیموں (NGOs) کے خلاف حکومتی کارروائی کا یہ نیا واقعہ ہے۔ ایک بھارتی حکومتی عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملک بھر میں فورڈ فاﺅنڈیشن کی سرگرمیاں محدود کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک ہدایت نامے کے مطابق اس ادارے کو ’نگرانی کی فہرست‘ میں داخل کر دیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ ادارہ صرف اور صرف بہبود آبادی کی سرگرمیوں میں شریک ہو اور قومی مفادات یا ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے کسی عمل کا حصہ نہ بنے۔اس سے قبل مغربی بھارتی ریاست گجرات کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ یہ غیر سرکاری تنظیم اس این جی او کی مالی معاونت کر رہی ہے، جو ایک طویل عرصے سے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کا محاذ کھڑا کیے ہوئے ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان کے ایس دَت والیا نے کہا کہ فورڈ فاﺅنڈیشن ایسی غیر سرکاری تنظیوں کی مالی امداد میں ملوث رہی ہے، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ ’اب اس تنظیم کی جانب سے کسی ادارے کو دی جانے والی تمام مالی امداد کا جائزہ حکومت لیا کرے گی۔‘مودی کی ہندو قوم پرست حکومت غیرملکی تنظیموں اور امدادی اداروں کو شبے کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور وزیراعظم خود بھی انہیں ’فائیو اسٹار سرگرمیوں‘ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔گزشتہ برس ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایسے مقامی امدادی کارکنان جو غیرملکی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، بھارت کی اقتصادی ترقی کو روکنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے گرین پیس انڈیا کے لیے غیرملکی سرمایے کے حصول کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس تنظیم پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ بھارت کے اقتصادی مفادات کو زِک پہنچا رہی ہے۔ گرین پیس کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ اقدام کان کنی اور جوہری منصوبوں کے خلاف جاری اس کی مہم کی وجہ سے اٹھایا۔