اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں حوثی باغیوں کے ایک اہم حامی سابق صدر علی عبداللہ صالح نے لڑائی ختم کرنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ سیاسی حل کے لیے بات چیت کو دوبارہ شروع کیا جائے۔سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والی اتحادی افواج گذشتہ ایک ماہ سے باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کر رہی ہے جو کہ موجودہ حکومت کے حق میں ہے۔سابق صدر نے تمام فریقوں سے درخواست کی ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے متفق ہو جائیں۔ان کے مطابق یہ مذاکرات جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے چاہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق علی عبداللہ صالح کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب یمن کے کئی شہروں سے اتحادی افواج کے اور ہوائی حملوں کی اور عدن میں لڑائی جاری رہنے کی خبریں آرہی ہیں۔اسی موقعے پر اقوام متحدہ کی بچوں کے بہبود کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ یمن میں ایک ماہ سے جاری اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں کم سے کم 115 بچے ہلاک اور 172 اپاہج ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ نے گذشتہ روزکہا کہ اس جنگ میں 551 سے بھی زیادہ شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔یونیسیف میں یمن کے نمائندے جولین ہارنیس کا کہنا تھا کہ ’یمن میں ہزاروں بچے ایسے ہیں جو اب بھی خطرے بھرے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ ہلاک بچوں کی تعداد ظاہر کرتا ہے کہ یہ لڑائی اس ملک کے بچوں کے لیے کتنی خوفناک ثابت ہوئی ہے۔‘اقوام متحدہ نے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ امدادی سامان کو شہریوں تک پہنچانے میں مدد کریں،اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق، اس تشدد میں تقریبا 150،000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔?وہانس وین ڈیرکل جو یمن کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق کنوینر ہیں نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں بڑھتے خونی تنازعے سے یہاں کے صحت کا نظام خاتمے کے دہانے پر ہے۔ملک بھر میں پانی، بجلی اور کھانے کی چیزوں کی فراہمی میں تشدد کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے اور ملک کے قریب بیس لاکھ بچے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔?وہانس وین ڈیر?ل نے بھی تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ امدادی سامان کو شہریوں تک پہنچانے میں مدد کریں۔اگرچہ سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والی فوج نے اپنے ہوائی حملوں کے مہم کے ختم ہونے کا اعلان کیا تھا لیکن باغیوں پر ان کے حملوں ابھی جاری ہیں۔ اتحادی افواج جلاوطن صدر ابراہیم منصور ہادی کو اقتدار واپس دلانا چاہتی ہے۔