ڈیوڈ پیٹریاس کو فوجی معلومات کے افشا کرنے پر سزا

24  اپریل‬‮  2015

واشنگٹن (نیوز ڈیسک)سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور امریکہ کے ایک ریٹائرڈ جرنیل ڈیوڈ پیٹریاس کو خفیہ مواد ظاہر کرنے کی پاداش میں جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ انھیں قید نہیں ہوئی لیکن نگرانی میں رکھ دیاگیا ہے۔مسٹر پیٹریاس نے دو ہزار بارہ میں اپنے متعلق یہ بات سامنے آنے کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ ان کا اس خاتون (پاؤلا بروڈویل) سے تعلق ہے جو ان پر ایک کتاب کے حوالے سے تحقیق کر رہی تھیں۔دو ماہ پہلے انھوں نے اپنا جرم تسلیم کر لیا تھاجس پر انھیں ایک برس قید کی سزا ہو سکتی تھی۔ لیکن چونکہ مسٹر پیٹریاس نے استغاثے کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت اس بات کا اعتراف کر لیا تھا کہ انھوں نے پاؤلا بروڈویل پر حساس مواد ظاہر کیا، اس لیے رعایت دیتے ہوئے انھیں قید کی سزا نہیں دی گئی۔استغاثے کا کہنا ہے کہ مسٹر پیٹریاس نے پاؤلا بروڈویل کو دو ہزار گیارہ میں خفیہ مواد کی آٹھ جلدیں فراہم کی تھیں۔ یہ جلدیں انھوں نے اپنے منصب کے آداب کے خلاف اپنے پاس اس وقت رکھ لی تھیں جب وہ افغانستان میں امریکی جنگ کی قیادت کر رہے تھے۔ریٹائرڈ جنرل پیٹریاس کی سربراہی میں دو ہزار سات میں عراق پر امریکی جنگ کے دوران امریکی فوجی دستوں میں اضافہ کیا گیا تھا تاکہ لڑائی جیتی جا سکے۔ انھوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔شمالی کیرولائنا میں شارلٹ کی ایک وفاقی عدالت میں انھیں دو سال تک نگرانی کے دستور کے تحت رہنے کی سزا سنائی گئی اور حکم دیا گیا کہ وہ اپنے کیے پر ایک لاکھ ڈالر جرمانہ بھی ادا کریں۔استغاثے نے عدالت سے یہی سزا مگر کمتر جرمانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیوڈ پیٹریاس چالیس ہزار ڈالر جرمانہ دیں۔ تاہم جج ڈیوڈ کیسلر نے جرمانے کی رقم یہ کہتے ہوئے بڑھا دی کہ ’جرمانے کو جرم کی سنگینی ظاہر کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھئے:بیلجیم کی سب سے بڑی ہیرا مارکیٹ پر بھارتی تاجروں کا غلبہ‎

سزا سنائے جانے سے قبل، مسٹر پیٹریاس عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے جرم پر معافی مانگی۔جنرل پیٹریاس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ناموری اور اعزاز کے شدید خواہشمند، جاں فشانی سے کام کرنے والے اور مسابقت کا جذبے رکھنے والے جرنیل تھے۔ انھیں امریکی فوج کا سب سے بڑا کمانڈر ہونے کی شہرت بھی حاصل ہے۔انیس سو باون میں پیدا ہونے والے جنرل ریٹائرڈ پیٹریاس نیویارک میں پلے بڑھے اور انھوں نے انیس سو چوہتر میں ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے گریجوایشن کی۔ عراق میں دو ہزار تین میں ہونے والی امریکی جنگ سے پہلے وہ کسی حقیقی لڑائی شامل نہیں ہوئے تھے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…