اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن کے معزول صدر علی عبداللہ صالح ملک سے کسی نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔ایک مقامی نیوز ویب سائٹ یمن 24 نے الریاض سے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے اور ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ان کے یمن سے روانہ ہونے سے متعلق بہت جلد باضابطہ اعلان کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق علی عبداللہ صالح اور ان کے خاندان کے یمن سے انخلاء پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن ان کی منزل معلوم نہیں ہے کہ وہ کدھر گئے ہیں۔علی صالح نے سعودی عرب کی جانب سے حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف آپریشن فیصلہ کن طوفان کے خاتمے کے اعلان کے بعد بدھ کو ایک بیان میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس سے بحران کے حل کے لیے مذاکرات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔سعودی عرب کی وزارت دفاع نے منگل کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف گذشتہ قریباً ایک ماہ سے جاری ”آپریشن فیصلہ کن طوفان” کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔تاہم سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویڑن نے اپنے نشریے میں واضح کیا تھا کہ آپریشن اب سیاسی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے مگر ضرورت پڑنے پر حوثی باغیوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔سعودی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد العسیری نے الریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”اتحاد حوثی ملیشیا کو یمن کے اندر پیش قدمی اور کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکنے کے لیے آپریشن جاری رکھے گا”۔انھوں نے کہا کہ یمن کی فضائی اور زمینی ناکہ بندی جاری رہے گی تاکہ حوثیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل کو روکا جاسکے۔سعودی قیادت میں اتحاد نے بدھ اور جمعرات کو یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر تازہ فضائی حملے کیے ہیں جس کے بعد حوثیوں نے امن مذاکرات کی د±ہائی دینا شروع کردی ہے۔ان کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اپنے فیس ب±ک صفحے پر لکھا ہے کہ ”ہم اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔