اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین کے علاقوں میں فصائی نگرانی کا نظام نصب کر رہا ہے جو عارضی امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔امریکی دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ روس علیحدگی پسند افراد کی عسکری تربیت کر رہا ہے اور سرحدی علاقوں میں فوجیوں کی تعداد میں بھی بڑھ رہی ہے۔امریکی الزامات پر کریملن کی جانب سے تاحال ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ولادی میر پوتن مشرق یوکرین میں روس نواز باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدے رواں سال فروری میں ہوا تھا۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ روس باغیوں کو آسلحہ فراہم کر رہا ہے اور سرحد پر فوجیں بھیج رہا ہے جبکہ ماسکو نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’روس اورعلیحدگی پسند فورسز‘ ممنوع علاقوں میں ہتھیار اور راکٹ لانچر نصب کر کے امن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’روسی افواج مشرقی یوکرین میں ائیر ڈیفنس سسٹم نصب کر رہی ہیں اور سرحد کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔‘دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’گذشتہ سال اگست کے بعد سے مشرقی یوکرین کے علاقوں میں روس کے فضائی نگرانی کے یہ سب سے زیادہ آلات ہیں۔‘ روسی افواج مشرقی یوکرین میں ائیر ڈیفنس سسٹم نصب کر رہی ہیں اور سرحد کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔گذشتہ سال اگست کے بعد سے مشرقی یوکرین کے علاقوں میں روس کے فضائی نگرانی کے یہ سب سے زیادہ آلات ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ روس نواز باغیوں کی تربیت میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں روس ملوث ہے اور روس یوکرین کی سرحدی پر اپنی افواج کی تعداد بڑھا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’سرحد پر فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے اور روس وہاں آضافی دستے بھیج رہا ہے۔ اکتوبر 2014 کے بعد اب اتنے زیادہ فوجی دستے سرحد پر ہوں گے۔‘یاد رہے کہ اس ماہ کے شروع میں 300 امریکی فوجیوں نے مشرقی یوکرینی علاقوں میں حکومتی افواج کو تربیت دی تھی۔ جس پر روس نے کہا تھا کہ ان اقدامات سے یوکرین میں ’عدم استحکام‘ بڑھے گا۔مشرقی یوکرین امن کے لیے طے پانے والے عارضی معاہدے کے مطابق تمام غیر مسلح گروہوں یوکرین کی حدود میں آسلحہ سمیت دیگر سازوسامان نہیں رکھ سکتے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال اپریل سے شروع ہونے والے اس بحران میں اب تک کم سے کم 6116 افراد مارے جا چکے ہیں۔