اسلا م آباد(نیوز ڈیسک)خلیجی نشریاتی ادارے ”الجزیرہ ،،نے بھارت کی طرف سے چینل کے سنسر شپ کی شدید مذمت کی ہے۔نیٹ ورک نے متنازع کشمیری علاقے کے نقشے نشر کرنے پرپانچ دن نشریات بند کرنے کے بھارتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بھارتی حکومت سے اس سلسلے میں بات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ الجزیرہ انگلش کے منیجنگ ڈائریکٹر ال انستے کا کہنا ہے کہ پابند ی غیر مناسب ہے اس کا مقصد ہماری عالمی خبروں اور پروگراموں سے بھارتی ناظرین کو محروم کرنا ہے۔چینل کا کہنا ہے بھارتی حکومت کے ساتھ جاری ایشوز میں یہ تازہ ترین ہے۔کئی سالوں سے بھارت ان کے صحافیوں کو ویزے جاری نہیں کررہا ہے۔ہم کسی بھی دوسرے ملک کی طرح بھارت کو دکھاتے ہیںجس میں مثبت اور منفی، انسانیت، اور تنوع کے پہلو پیش کیے جاتے ہیں۔بھارت میں میڈیا پر سنسرشپ کے بارے رپورٹ دیتے ہوئے الجزیرہ نے لکھا کہ اس سے قبل ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور تشدد کے حوالے سے بنائی گئی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر بھی پابندی عائد کی گئی یہ دستاویزی فلم دسمبر 2012ء میں نئی دہلی میں ایک چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور تشدد کے بعد برہنہ حالت میں بس سے پھینک دی جانے والی لڑکی سے متعلق تھی،2011ء میں اکانومسٹ میگزین کے سرورق پر بھی کشمیر کا نقشہ شائع کیا گیا تھا، جس پر بھارتی حکومتی اعتراض کے بعد اس میگزین کی 28 ہزار کاپیوں پر نقشے میں اعتراضات والی جگہوں پر سفید اسٹیکر چسپاں کیے گئے تھے اور تب اسے فروخت کرنے کی اجازت ملی تھی۔ رپورٹ کے مطابق چینل نے کشمیر کے نقشے میں کچھ علاقوں کو پاکستان اور چین کا حصہ دکھایا۔بھارت میں الجزیرہ ٹی وی پر نیلے رنگ کی اسکرین پر جلی حروف میں لکھا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے حکم پر یہ چینل اب دستیاب نہیں ہے۔چینل نے نقشے 2013اور 2014 میں مختلف پروگرامو ں میں دکھائے جس میں کشمیر کو بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان اور چین کا حصہ دکھایا گیا۔بھارتی حکام کی طرف سے اس نشاندہی کے بعد22ستمبر2014میں چینل نے یہ یقین دہانی کرائی کہ کشمیر کی تمام سرحدوں کو مختلف نقاط اور مختلف رنگ سے واضح کردیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم کیا گیا ہے، لیکن دونوں ہی سارے علاقے کے دعویدار ہیں اور دو مرتبہ 1947 ءسے تقسیم ہند کے بعد سے اس کے کنٹرول پر دو بارجنگ ہو چکی ہے۔