اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فرانسیسی پولیس نے ایک طالب علم کو حراست میں لیا ہے، جو گرجا گھر پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔فرانسیسی وزیر داخلہ نے اس گرفتاری کی تصدیق کی۔ فرا نسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والے اس 24 سالہ فرانسیسی نوجوان پر خفیہ اداروں نے پہلے ہی نظر رکھی ہوئی تھی، کیوں کہ وہ شام جانا چاہتا تھا۔ اس نوجوان کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب اس نے ٹانگ پر گولی لگ جانے پر پولیس کو فون کر کے طلب کیا۔تین ماہ قبل فرانس میں طنزیہ اخبار چارلی ایبدو اور دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد اس نوجوان کی گرفتاری کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔وزیرداخلہ بیرنارڈ کاسینیو کے مطابق اس نوجوان کے گھر اور گاڑی سے متعدد ہتھیار، دستی بم، گولا بارود، بلٹ پروف جیکٹیں، کمپویٹر اور ٹیلی فون ہارڈویئر برآمد کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ویک اینڈ پر شمالی فرانس میں غیرمعمولی حالات میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی لاش سے ملنے والا ڈی این اے بھی اس نوجوان کا تھا۔کاسینیو نے بتایا کہ ہتھیاروں کے علاوہ پولیس کو اس نوجوان کے گھر سے ایسی دستاویزات بھی ملی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم ایک یا دو گرجاگھروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح یہ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔یہ گرفتاری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے، جب اس سے تین ماہ قبل پیرس اور اس کے نواح میں تین روز تک مسلم شدت پسندوں نے فائرنگ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس میں چارلی ایبدو سے وابستہ متعدد خاکہ نگار بھی شامل تھے۔ ادھر فرانسیسی وزیراعظم مانویل والز کے مطابق ملک ’دہشت گردی کے ایک غیرمعمولی خطرے‘ کا سامنا کر رہا ہے۔ٹی وی پر عوام سے خطاب میں انہوں نے کہا، ’دہشت گرد فرانس پر حملے کر کے ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر ہمارا ردعمل ظاہر ہے، شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم کے صورت میں سامنا آنا چاہیے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اتحاد کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا۔ اسی طرح دہشت گردی کے خطرے کا بہتر انداز سے مقابلہ ممکن ہے۔