اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے “فیصلہ کن طوفان” آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ حوثی شدت پسندوں کو اپنے ہاں پناہ دینے اور ان کا اسلحہ چھپانے والے قبائل کوبھی نشانہ بنایا جائے گا۔ ریاض میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل عسیری نے کہا کہ یمن میں لڑائی کے دوران زخمی ہونے والے بعض شہریوں کو علاج کے لیے جیبوتی منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ حوثی شدت پسندوں کی طرف سے متاثرہ علاقوں میں طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہیں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم”اطباءبلا حدود“ کے امدادی طیارے کو دانستہ طورپر روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے امدادی سامان لے کر جلد ایک بحری جہاز یمن پہنچے گا۔سعودی عرب کےفوجی آپریشن کے ترجمان نے یمنی فوج کی فرسٹ کمانڈ کے سربراہ کی جانب سے یمنی صدر عبدربہ منصور ھادی کے ساتھ وفاداری کا خیرمقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی آپریشن میں حوثیوں کو زمینی نقل وحرکت سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گذشتہ روز 129 فضائی حملے کیے گئے۔ صعدہ گورنری میں حوثیوں کو سخت دباﺅ کا سامنا ہے۔سعودی عرب کی سرحد پرہونے والی جھڑپوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بریگییڈیئر عسیری کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے سعودی عرب کی سرحد کے قریب خود کش طرز کی کارروائیاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے یمنی قبائل کو خبردار کیا کہ وہ حوثیوں کو پناہ دینے یا ان کا اسلحہ اپنے گھروں میں چھپانے سے گریز کریں ورنہ فوجی آپریشن میں انہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔