اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکہ نے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ایک نامہ نگار کے خلاف ایران میں جاسوسی کے الزامات کو ’نامعقول‘ قرار دیا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار جیسن رضائیان کی وکیل کے مطابق ان پر جاسوسی کے الزامات کے علاوہ حکومت مخالف طبقوں کے ساتھ تعاون کرنے اور ایران کے خلاف پروپیگینڈا کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔خیال رہے کہ رضائیان کو نو ماہ قبل تہران میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی وکیل لیلیٰ احسن نے کہا کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔انھوں نے بتایا کہ جاسوسی سمیت جیسن رضائیان پر چار الزامات لگائے گئے ہیں جن میں ’دشمن حکومتوں سے ساز باز‘ اور ’پروپیگنڈا کرنے‘ کے الزامات شامل ہیں۔اگرچہ انھیں جولائی میں گرفتار کیا تھا تاہم اب تک ان کے خلاف الزامات سامنے نہیں آ سکے تھے کہ آخر انھیں کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے ان الزامات کو ’بے بنیاد اور قابل نفریں‘ قرار دیا ہے۔اخبار کے ایگزیکٹیو مدیر مارٹن بیرن نے مسٹر رضائیان کو نو ماہ تک جیل میں رکھنے کے لیے ایران پر ’ناقابل دفاع خاموشی‘ کا الزام لگایا ہے۔انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ ان کے نامہ نگار اور ان کی اہلیہ یگانہ صالحی کے ناموں کو بے داغ کرے۔ خیال رہے کہ یگانہ صالحی بھی صحافی ہیں اور انھیں بھی جولائی میں حراست میں لیا گیا تھا۔اخبار کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دنیا دیکھے گی کہ اس المیے کا کوئی بھی منصفانہ نتیجہ جیسن اور ییگی کی فوری رہائی ہوگا۔