اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی افریقا سے مالٹا اور اٹلی کی جانب جانے والا سمندری راستہ مہلک ترین راستہ بن چکا ہے اور ان پانیوں کی نگرانی کے لئے ایک تلاش اور بچاﺅ کی صلاحیت رکھنے والی مستعد مہم درکار ہے۔ واضع رہے کہ رواں سال کے دوران اس سمندر میں کشتیاں ڈوبنے سے ہلاک ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد اندازاً 1500 تک پہنچ چکی ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین حادثہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب لیبیا کے ساحل سے 27 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔ ڈوبنے والی کشتی کے 700 مسافروں میں سے اب تک صرف 28 کو ہی بچائے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اٹلی نے ایک بار پھر یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ روکنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرے۔ اٹلی کے وزیراعظم میتیو رینزی نے یورپی یونین کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ ہمارے براعظم میں طاعون کی طرح ہے اور یہ یورپی ممالک کی یکجہتی کے لئے پریشان کن ہے۔ لیبیا میں سیاسی بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہ افریقا اور مشرقِ وسطیٰ کے افراد کو وہاں سے سمندر کے راستے یورپ بھیج رہے ہیں۔ وزیراعظم میتیو رینزی نے کہا لیبیا کا مسئلے کا حل اہم ہے کیونکہ سمندر کے راستے اٹلی پہچنے والے 90 فیصد افراد اپنے سفر کا آغاز لیبیا سے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ امدادی کشتیاں مسئلے کا حل نہیں ہیں بلکہ ہمیں کشتیوں کو وہاں روکنا ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کرتی ہیں۔ انھوں نے یورپی یونین اجلاس بلانے کے لئے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اس حادثے کو دیکھ کر یورپی ممالک میں وہ یکجہتی محسوس نہیں ہو رہی جو دوسرے معاملات پر نظر آتی ہے۔ میتیو رینزی نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ انھیں اکیلا نہیں چھوڑا جائے۔ خاص کر اس وقت جب سمندر میں ہنگامی حالات ہوں لیکن ہمیں انسانی سمگلنگ روکنا ہو گی۔