نیویارک(نیوز ڈیسک) امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عرب ممالک میں جاری جنگوں کے دوران امریکی اسلحہ جلتی میں تیل کا کام کررہا ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک نے امریکی فوجی اسلحے کے ڈھیر لگا رکھے ہیں، سعودی عرب نے گزشتہ سال 80 ارب ڈالر سے زائد کا دفاعی ساز و سامان خریدا، اسی طرح متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس 23 ارب ڈالر خرچ کئے، قطر نے بھی امریکی محکمہ دفاع سے 11 ارب ڈالر کے اپاچی ہیلی کاپٹر، پیٹریاٹ اور ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔ خلیجی ممالک اسلحے کے یہ ڈھیر اب یمن میں حوثی باغیوں جب کہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور صورت حال یہ ہے کہ یمن میں جاری لڑائی میں سعودی عرب امریکی کمپنی بوئنگ سے خریدے گئے جدید ترین F-15 لڑاکا طیارے استعمال کر رہا ہے جب کہ متحدہ عرب امارات کے پائلٹ لاک ہیڈ مارٹن کے ایف 16 طیاروں کے ذریعے یمن اور شام میں بم برسا رہے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جنگی کیفیت کئی برسوں تک جاری رہیں گی، موجودہ صورت حال میں خلیجی ممالک کو آئندہ چند ہفتوں کے دوران اربوں ڈالر کے اسلحے اور دفاعی ساز وسامان کی ضرورت پڑے گی اور وہ امریکا کو جدید ترین اسلحے کے آرڈرز دے سکتے ہیں۔ یہ ممالک امریکا کے مستقبل کے مہنگے ترین ہتھیار ایف 35 لڑاکا جیٹ حاصل کرنے کے خواہش مند ہوں گے جب کہ روس ایران کو جدید ایئر ڈیفنس سسٹم دے گا جس سے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل ہو سکتا ہے اور اس سے ایف 35 جیٹ طیاروں کی مانگ بڑھ جائے گی۔ اس کے علاوہ یو اے ای کی حکومت اپنے پڑوسی ملکوں کی جاسوسی کے لئے ایک اور امریکی کمپنی جنرل اٹامکس سے جدید ترین پری ڈیٹر ڈرونز طیاروں کا بیڑا خریدنے میں دلچپسی لے رہا ہے جس کا معاہدہ بھی جلد ہی طے پاجائے گا اور اگر یہ معاہدہ طے پاگیا تو وہ نیٹو اتحاد سے باہر پہلا ملک بن جائے گا جسے امریکا ڈرون دے گا۔