جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ا یران کی سعودی عرب کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

datetime 20  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کی بری فوج کےسربراہ بریگیڈیئر احمد رضا بوردستان نے دھمکی دی ہے کہ اگرسعودی عرب نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی بند نہ کی تو تہران ریاض کےخلاف فوجی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا.ایران کے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹیلی ویڑن چینل “العالم” کی ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بریگیڈیئر بوردستان نے ٹی وی کے پروگرام “ایران سے” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا لیکن ریاض کو بھی یمن میں حوثیوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن بند کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں حوثیوں کے خلاف جاری لڑائی بند نہ کی تو جنگ کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے۔ ایسے میں ہمیں بھی سعودی عرب کے خلاف فوجی کارروائی پر مجبور ہونا پڑے گا۔خیال رہے کہ ایرانی فوجی عہدیدار کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثیوں کے خلاف “فیصلہ کن طوفان” آپریشن کامیابی کے ساتھ جاری ہے تاہم ایران اور اس کے حلیف بعض ممالک یمن میں سعودی عرب کے فوجی آپریشن کے خلاف ہیں۔ایسے حالات میں سعودی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ یمن میں سعودی عرب کے فوجی حملے بند نہ ہوئے تو ایرانی طیارے سعودی عرب پر بمباری کریں گے۔ مبصرین کے خیال میں ایران سعودی عرب میں عملا فوجی کارروائی کرنے کی پوزیشن نہیں۔ اس کے کئی اسباب ہیں۔ ایران اس وقت شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کو کچلنے کے ساتھ ساتھ لبنان اور عراق میں بھی اپنی فوجی مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسے میں تہران کے لیے کوئی نیا محاذ کھولنے کی صلاحیت نہیں ہے۔سعودی عرب کی دفاعی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے بریگیڈیئر علی رضا بوردستان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو جنگ کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔

مزید پڑھئے:دیالو ‘فن کار! مہنگے تحائف بالی وڈ اسٹارزکی پہچان

اس لیے سعودی عرب کی فوج ایک نا تجربہ کار عسکری گروپ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔ ریاض حکومت کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ یمن میں فوجی کارروائی ترک کرکے بات چیت اور سیاسی عمل کے ذریعے مسئلے کا حل نکالے ورنہ جنگ خود سعودی عرب تک پھیل سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تہران سعودی عرب کے ساتھ جنگ کا خواہاں نہیں ہے مگر اس کا فیصلہ اب سعودی عرب کو کرنا ہوگا کہ آیا وہ جنگ کو طول دینا چاہتا ہے یا اسے بات چیت کے ذریعے ختم کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں مجبور کیا گیا تو سعودی عرب کی سرزمین میں بھی فوجی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔ایرانی بری فوج کے سربراہ نے بالواسطہ طورپر یمن کے حوثی باغیوں اور برطرف صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا پر سعودی عرب پرحملوں کی بھی ترغیب دی اور کہا کہ حوثی باغیوں اور علی عبداللہ صالح کے وفاداروں کے پاس سعودی عرب پرحملوں کی بھی صلاحیت موجودہے۔بریگیڈیئر علی رضا بوردستان کا بیان پاسدارن انقلاب کے ڈپٹی چیف جنرل حسین سلامی کے اس بیان سے کافی حد تک مماثلت رکھتا ہے جس میں انہوں نے یمن کے حوثی باغیوں کو سعودی عرب پر حملوں کی ترغیب دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے پاس سعودی عرب کے تمام شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل موجود ہیں۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…