اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے کہا ہے کہ غیر ملکیوں کے خلاف تشدد جنوبی افریقہ کے اقدار کے منافی ہے اور اسے یقینی طور پر ختم کیا جائے گا۔یہ باتیں انھوں نے ڈربن میں غیر ملکیوں کے خلاف گذشتہ دو ہفتوں سے جاری تشدد کے واقعات کے بعد ایک پناہ گزین کیمپ کے دورے کے بعد کہی۔تاہم وہاں موجود عوامی ہجوم میں بعض نے صدر پرسست روی کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے طنزیہ فقرے ادا کیے۔خیال رہے کہ ڈربن میں غیرملکیوں کے خلاف حالیہ دنوں میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ تشدد کی لہر دوسرے علاقوں تک بھی پھیل رہی ہے۔سنہ 1994 میں سفید فام اقلیت کی حکومت ختم ہونے کے بعد سے افریقہ کے دوسرے ممالک اور ایشیا سے بڑی تعداد میں تارکین وطن جنوبی افریقہ منتقل ہوئے تھے۔جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے تشدد کے خاتمے کا عہد کیا ہے بہت سے جنوبی افریقہ کے باشندے غیرملکیوں پر ان کی ملازمت چھیننے کا الزام لگاتے ہیں کیونکہ ان کے ملک میں بے روزگاری کی شرح 24 فی صد ہے۔صدر زوما نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’ہم جن چیزوں میں یقین رکھتے ہیں یہ حملے ان کے منافی ہیں۔ جنوبی افریقہ کی اکثریت امن اور براعظم کے اپنے دوسرے بھائی بہنوں کے ساتھ اچھے روابط کو عزیز رکھتی ہے۔‘جنوبی افریقہ میں غیر ملکی سرکاری اعدادو شمار کے مطابق جنوبی افریقہ میں آباد غیر ملکیوں کی تعداد 20 لاکھ کے قریب ہے جو کہ کل آبادی کا چار فیصد ہے۔ تاہم چند اندازوں کے مطابق وہاں تارکینِ وطن کی تعداد 50 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔صدر زوما نے اپنا انڈونیشیا کا دورہ منسوخ کر دیا اور انھوں نے ایک پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا۔ انھوں نے ٹی وی پر اپنے خطاب کے دوران کہا: ’ہم یقینی طور پر تشدد کو ختم کریں گے۔‘تارکینِ وطن جو اپنے ملکوں کو واپس جانے کی تیاری کر رہے ہیں سے خطاب کرتے ہوئے صدر جیکب زوما نے کہا کہ جو اپنے گھر جانا چاہتے ہیں تشدد کے خاتمے کے بعد ان کی جنوبی افریقہ واپسی پر انھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔غیر ملکیوں کے خلاف تشدد ڈربن کے بعد دوسرے علاقوں میں بھی پھیل رہا ہےصدر زوما کا کہنا تھا کہ ان کے ملک میں چند لوگ یہ پریشانی پیدا کررہے ہیں۔جنوبی افریقی خطے میں بی بی سی کی نامہ نگار کیرن ایلن کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں نے صدر جیکب زوما کا مذاق اڑایا اور کہا کہ وہ جنوبی افریقہ کو خیرباد کہنا چاہتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں سے جاری غیر ملکیوں کے خلاف تشدد کے ضمن میں پولیس نے تقریبا ڈیڑھ سو افراد کو گرفتار کیا ہے کئی ہزار غیرملکی اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ گزین کیمپوں میں ہیں جبکہ پڑوسی ممالک زمبابوے، ملاوی اور موزمبیق کی حکومتوں نے اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔