مظفراباد (نیوز ڈیسک)ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سینئر کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی سمیت حریت رہنماؤں نے احتجاج کے دوران پاکستان کا پرچم لہرا کر ہندوستانی حکومت پر زور دیا کہ اس خطے میں مظالم کو بند کر کے اس کو متنازع خطے کے طور پر تسلیم کیا جائے۔سری نگر میں ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ وزیرِ اعلی مفتی محمد سعید اگر کشمیر یوں کے ساتھ مخلص ہیں تو واضح طور پر اعلان کریں کہ جموں کشمیر، ہندوستان کا اٹوٹ حصہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی متنازع خطہ ہے۔ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 2010 میں مارے جانے والے 100 سے زائد کشمیری نوجوانوں کے حق میں گیلانی کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی۔ذرائع کے مطابق جب سینیئر رہنما ریلی میں شرکت کے لیے آئے تو شرکا نے ال پارٹیز حریت کانفرنس سمیت پاکستان کے جھنڈے لہرا کر ان کا بھر پور استقبال کیا۔شرکا نے آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حق میں بھی نعرے لگائے اور ساتھ ہی ہندستان مردہ باد کی اوازیں بھی گونج اْٹھیں۔پاکستانی پرچم لہراتے دیکھ کر ہندوستانی فوج اگ بگولہ ہو گئے اور شرکا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ریلی سے خطاب کے دوران حیرت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی نے ہندوستان کے کشمیری ریاست پر قبضے کو غیر قانونی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ ہم اول دن سے اس قبضے کی مخالفت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے کیوں کہ ہم مذہبی اور نظریاتی طور سے پاکستان سے منسلک ہیں ‘‘۔سینیئر رہنما نے اس تنازع کو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سرحدی مسئلہ کے بجائے سہہ فریقی مسئلہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ’’جب تک اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اپنا حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے، ہم اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘انہوں نے ہندوستانی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سری نگر کی حکومت نے کشمیریوں کو دھوکے میں رکھا کہ خطے میں امن قائم ہو گیا ہے تاہم امن تب تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک سات لاکھ سے زائد ہندوستانی فوج کشمیریوں پر اپنی بے لگام ظلم کرتی رہے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز ہندوستانی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے شہری کے حق میں فوج کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا۔جس کیجواب میں پولیس کی جانب سے انہیں منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ سمیت انسو گیس کااستعمال کیا تھا۔اس جھڑپ کے دوران 15 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔خیال رہے کہ ہندوستانی فوج کے ہاتھوں اب تک تقریباً 68000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں