بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بوکوحرام نے ایک سال میں 2000 خواتین کو اغوا کیا

datetime 15  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( نیوزڈیسک) نائجیریا کے انتہاپسند گروپ بوکوحرام نے 2014ءکی ابتداء سے دو ہزار خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا ہے۔یہ بات کل شایع ہونے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتائی گئی۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”اغوا کی گئی بہت سی خواتین کو جنسی غلامی اور جنگی تربیت پر مجبور کیا گیا ہے۔“ یاد رہے کہ نائجیریا کے شمال مشرقی شہر چی بوک سے 200 اسکول طالبات کو ایک سال پہلے بوکو حرام نے اغوا کیا تھا، اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بوکو حرام کی مظالم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بھی اس نے اغوا کا ارتکاب کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ ”گولی مارنا، ذبح کرنا اور ہلاک کرنا ہمارا کام ہے، بوکوحرام خطے کی دہشت ہے“ کے عنوان سے شایع کی ہے، جس میں اس گروپ کی جانب سے کیے گئے مختلف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں معلومات دی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 2014ءکی ابتداء کے بعد سے جس قدر خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا گیا، 14 اپریل کو اغوا کی گئی 200 لڑکیاں اس تعداد کا محض ایک معمولی حصہ تھیں۔ 2014ءکے دوران اور 2015ءکی ابتداء میں بوکو حرام نے شمال مشرقی نائجیریا میں کم از کم پانچ ہزار پانچ سو شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

مزید پڑھئے:ڈینیل کریگ اقوام متحدہ کی طرف سےبارودی سرنگوں کے خلاف آگاہی پھیلائیں گے

ان کی سرگرمیوں کے باعث 2014ءکے آخر تک پندرہ لاکھ سے زیادہ افراد اس خطے کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس گروپ کے ان ظالمانہ طریقہ کار کی بھی نشاندہی کی ہے، جو نوجوان لڑکوں کی جبری بھرتی کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ کس طرح منظم طریقے سے قتل و غارت کرتے ہیں اور نوجوان خواتین و لڑکیوں کو اغوا کرتے ہیں۔ یہ خواتین اور لڑکیاں قید میں ہیں، اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی اور جبری شادیوں کے بعض کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ اکثر ان لڑکیوں کو ان کے ہی قصبوں اور دیہاتوں پر مسلح حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ گرافک ثبوت کے ساتھ ان علاقوں کی نئی سیٹیلائٹ امیجز پر مشتمل ہے، جنہیں بوکوحرام نے تباہ و برباد کرکے چھوڑ دیا ہے۔ بوکو حرام خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے دوردراز علاقوں میں قائم کیمپوں میں لے گئے، جہاں انہیں اپنے جنگجوو¿ں کے ساتھ شادی پر مجبور کیا گیا۔ 2014ء کے آغاز سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بوکوحرام کی جانب سے شہریوں کے خلاف کیے گئے کم از کم تین سو چھاپوں اور حملوں کی نشاندہی کی ہے۔ قصبوں پر کیے گئے ان حملوں کے دوران یہ لوگ فوج یا پولیس کو منظم طور پر نشانہ بناتے ہیں، ان کے اسلحہ اور گولہ بارود چھین لیتے ہیں اور پھر شہری آبادی کی جانب بڑھتے ہیں۔ جو بھی فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے، یہ لوگ اس کو گولی ماردیتے ہیں، اور لڑائی کی عمر کے مردوں کو پکڑ کر قتل کردیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…