جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بوکوحرام نے ایک سال میں 2000 خواتین کو اغوا کیا

datetime 15  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( نیوزڈیسک) نائجیریا کے انتہاپسند گروپ بوکوحرام نے 2014ءکی ابتداء سے دو ہزار خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا ہے۔یہ بات کل شایع ہونے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتائی گئی۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”اغوا کی گئی بہت سی خواتین کو جنسی غلامی اور جنگی تربیت پر مجبور کیا گیا ہے۔“ یاد رہے کہ نائجیریا کے شمال مشرقی شہر چی بوک سے 200 اسکول طالبات کو ایک سال پہلے بوکو حرام نے اغوا کیا تھا، اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بوکو حرام کی مظالم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بھی اس نے اغوا کا ارتکاب کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ ”گولی مارنا، ذبح کرنا اور ہلاک کرنا ہمارا کام ہے، بوکوحرام خطے کی دہشت ہے“ کے عنوان سے شایع کی ہے، جس میں اس گروپ کی جانب سے کیے گئے مختلف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں معلومات دی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 2014ءکی ابتداء کے بعد سے جس قدر خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا گیا، 14 اپریل کو اغوا کی گئی 200 لڑکیاں اس تعداد کا محض ایک معمولی حصہ تھیں۔ 2014ءکے دوران اور 2015ءکی ابتداء میں بوکو حرام نے شمال مشرقی نائجیریا میں کم از کم پانچ ہزار پانچ سو شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

مزید پڑھئے:ڈینیل کریگ اقوام متحدہ کی طرف سےبارودی سرنگوں کے خلاف آگاہی پھیلائیں گے

ان کی سرگرمیوں کے باعث 2014ءکے آخر تک پندرہ لاکھ سے زیادہ افراد اس خطے کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس گروپ کے ان ظالمانہ طریقہ کار کی بھی نشاندہی کی ہے، جو نوجوان لڑکوں کی جبری بھرتی کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ کس طرح منظم طریقے سے قتل و غارت کرتے ہیں اور نوجوان خواتین و لڑکیوں کو اغوا کرتے ہیں۔ یہ خواتین اور لڑکیاں قید میں ہیں، اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی اور جبری شادیوں کے بعض کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ اکثر ان لڑکیوں کو ان کے ہی قصبوں اور دیہاتوں پر مسلح حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ گرافک ثبوت کے ساتھ ان علاقوں کی نئی سیٹیلائٹ امیجز پر مشتمل ہے، جنہیں بوکوحرام نے تباہ و برباد کرکے چھوڑ دیا ہے۔ بوکو حرام خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے دوردراز علاقوں میں قائم کیمپوں میں لے گئے، جہاں انہیں اپنے جنگجوو¿ں کے ساتھ شادی پر مجبور کیا گیا۔ 2014ء کے آغاز سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بوکوحرام کی جانب سے شہریوں کے خلاف کیے گئے کم از کم تین سو چھاپوں اور حملوں کی نشاندہی کی ہے۔ قصبوں پر کیے گئے ان حملوں کے دوران یہ لوگ فوج یا پولیس کو منظم طور پر نشانہ بناتے ہیں، ان کے اسلحہ اور گولہ بارود چھین لیتے ہیں اور پھر شہری آبادی کی جانب بڑھتے ہیں۔ جو بھی فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے، یہ لوگ اس کو گولی ماردیتے ہیں، اور لڑائی کی عمر کے مردوں کو پکڑ کر قتل کردیتے ہیں۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…