جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

بوکوحرام نے ایک سال میں 2000 خواتین کو اغوا کیا

datetime 15  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( نیوزڈیسک) نائجیریا کے انتہاپسند گروپ بوکوحرام نے 2014ءکی ابتداء سے دو ہزار خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا ہے۔یہ بات کل شایع ہونے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتائی گئی۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”اغوا کی گئی بہت سی خواتین کو جنسی غلامی اور جنگی تربیت پر مجبور کیا گیا ہے۔“ یاد رہے کہ نائجیریا کے شمال مشرقی شہر چی بوک سے 200 اسکول طالبات کو ایک سال پہلے بوکو حرام نے اغوا کیا تھا، اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بوکو حرام کی مظالم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بھی اس نے اغوا کا ارتکاب کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ ”گولی مارنا، ذبح کرنا اور ہلاک کرنا ہمارا کام ہے، بوکوحرام خطے کی دہشت ہے“ کے عنوان سے شایع کی ہے، جس میں اس گروپ کی جانب سے کیے گئے مختلف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں معلومات دی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 2014ءکی ابتداء کے بعد سے جس قدر خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا گیا، 14 اپریل کو اغوا کی گئی 200 لڑکیاں اس تعداد کا محض ایک معمولی حصہ تھیں۔ 2014ءکے دوران اور 2015ءکی ابتداء میں بوکو حرام نے شمال مشرقی نائجیریا میں کم از کم پانچ ہزار پانچ سو شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

مزید پڑھئے:ڈینیل کریگ اقوام متحدہ کی طرف سےبارودی سرنگوں کے خلاف آگاہی پھیلائیں گے

ان کی سرگرمیوں کے باعث 2014ءکے آخر تک پندرہ لاکھ سے زیادہ افراد اس خطے کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس گروپ کے ان ظالمانہ طریقہ کار کی بھی نشاندہی کی ہے، جو نوجوان لڑکوں کی جبری بھرتی کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ کس طرح منظم طریقے سے قتل و غارت کرتے ہیں اور نوجوان خواتین و لڑکیوں کو اغوا کرتے ہیں۔ یہ خواتین اور لڑکیاں قید میں ہیں، اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی اور جبری شادیوں کے بعض کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ اکثر ان لڑکیوں کو ان کے ہی قصبوں اور دیہاتوں پر مسلح حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ گرافک ثبوت کے ساتھ ان علاقوں کی نئی سیٹیلائٹ امیجز پر مشتمل ہے، جنہیں بوکوحرام نے تباہ و برباد کرکے چھوڑ دیا ہے۔ بوکو حرام خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے دوردراز علاقوں میں قائم کیمپوں میں لے گئے، جہاں انہیں اپنے جنگجوو¿ں کے ساتھ شادی پر مجبور کیا گیا۔ 2014ء کے آغاز سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بوکوحرام کی جانب سے شہریوں کے خلاف کیے گئے کم از کم تین سو چھاپوں اور حملوں کی نشاندہی کی ہے۔ قصبوں پر کیے گئے ان حملوں کے دوران یہ لوگ فوج یا پولیس کو منظم طور پر نشانہ بناتے ہیں، ان کے اسلحہ اور گولہ بارود چھین لیتے ہیں اور پھر شہری آبادی کی جانب بڑھتے ہیں۔ جو بھی فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے، یہ لوگ اس کو گولی ماردیتے ہیں، اور لڑائی کی عمر کے مردوں کو پکڑ کر قتل کردیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…