اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن میں القاعدہ کی شاخ نے اپنے سرکردہ نظریاتی راہنما ابراہیم الربیش کی اسی ہفتے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے کے میزائل حملے میں ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ابراہیم الربیش دو روز قبل یمن کے جنوبی صوبے شبوہ میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ حملہ شبوہ کے کس علاقے میں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے ابراہیم الربیش کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالرز مقرر کررکھی تھی۔انھیں امریکا کے جزیرے گوانتا نامو بے میں واقع بدنام زمانہ حراستی مرکز سے سنہ 2006ء میں رہا کیا گیا تھا۔اس کے بعد وہ یمن میں القاعدہ میں شامل ہوگئے تھے۔انھیں اس گروپ کا مرکزی نظریاتی رہ نما خیال کیاجاتا تھا اور ان کی تحریریں اور خطبات جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کی مطبوعات میں شائع کیے جاتے تھے۔گذشتہ سال انھوں نے القاعدہ کی حریف سخت گیر جنگجو تنظیم دولت اسلامی (داعش) کے عراق اور شام کے ایک بڑے علاقے پر قبضے اور وہاں اس کی حکومت کے قیام کو سراہا تھا۔امریکی اور یمنی حکام نے دمِ تحریر القاعدہ کے اس لیڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔