اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی افواج کے فیصلہ کن طوفان آپریشن کے ترجمان بریگیڈئر جنرل احمد العسیری کا کہنا ہے کہ ہمارے حملوں کا مقصد عدن میں باغیوں کو سپلائی پہنچنے سے روکنا ہے، ہمارے فضائی حملوں سے ہمیں اس مقصد میں کافی حد تک کامیابی ہوئی ہے۔انہوں نے آپریشن سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عدن کے علاقے میں اتحادی فوج نے باغی ملیشیاوں کی نقل و حرکت کو بڑی حد تک محدود کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام یمنی شہریوں کے قتل میں مصروف ملیشیاوں کو جنگ بندی کا اعلان کر دینا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں جنرل عسیری نے کہا کہ حوثیوں کے اہم کمانڈر کی ہلاکت سے متعلق ہمارے پاس مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔”ہمارے جہازوں نے حوثیوں کے صعدہ، عمران اور صنعاءمیں مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ باغی ملیشیا اسلحے کو چھپانے کے لئے کھیل کے میدان استعمال کر رہے ہیں۔ غیر ملکی ماہرین نے انہیں اس مقصد کے لئے زیر زمین سرنگیں اور غار بنانے سکھائے ہیں۔ اس لئے ہمارے فضائی حملوں کا زیادہ فوکس یہی اسلحہ ڈپو ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ باغی ملیشیاوں کے مواصلاتی اسٹیشنز بھی اتحادی فوج کے فضائی حملوں کا خصوصی ہدف ہیں۔ باغی ملیشیا کے ارکان یمن-سعودی عرب سرحد پر وقفے وقفے سے راکٹ باری کر رہے ہیں۔ ایسے حملوں کے ذریعے وہ خود پر اتحادی فوج کے حملوں سے پیدا ہونے والے دباو میں کمی کی کوشش کرتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ سرحد کے قریب یمنی ملشیاوں سے زمین پر کسی قسم کی لڑائی نہیں ہو رہی ہے۔یمنی ملیشیاوں کے ابتک تباہ ہونے والے اسلحے کے بارے میں سوال کے جواب میں احمد العسیری کا کہنا تھا کہ جتنا اسلحہ اتحادی فوجی حملوں میں جنگ کے آغاز سے تباہ کیا جا چکا ہے، اتنا ہی اسلحہ اس وقت حوثیوں کے زیر استعمال ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ اتحادی فوج کے حملوں کے ہاتھوں مجبور پر عدن میں باغی اگلے چند دنوں میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ آنے والے دن عام یمنیوں کے لئے مواقف ہوں گے۔ ان میں عام شہری کو بہتری سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی۔