طرابلس (نیوزڈیسک) لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں قائم مراکش کے سفارت خانے کے باہر ایک دھماکا ہوا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں قریب موجود گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ طرابلس میں قائم دیگر بہت سے سفارت خانوں کی طرح مراکشی سفارت خانہ بھی ان دنوں کام نہیں کر رہا۔ لیبیا میں دو متوازی حکومتوں کے نمائندوں کے درمیان اقوام متحدہ کی کوششوں سے شروع ہونے والے مذاکرات کی میزبانی مراکش کر رہا ہے جبکہ الجزائر میں بھی مذاکرات کا سلسلہ آج پیر کے روز سے دوبارہ بحال ہوا ہے۔مراکشی سفارت خانے کے باہر بم دھماکے سے کئی گھنٹے قبل اتوار کے روز جنوبی کوریا کی ایمبیسی پر نامعلوم کار سواروں نے فائرنگ کی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں لیبیا سے تعلق رکھنے والے دو گارڈز ہلاک جبکہ ایک اور شخص زخمی ہوئے۔ سیﺅل میں جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو سفارت کاروں سمیت ایمبیسی میں کام کرنے والے تینوں جنوبی کوریائی باشندے محفوظ ہیں۔2011ءمیں لیبیا کے سابق آمر حکمران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ ملک داخلی انتشار اور خانہ جنگی کا شکار چلا آ رہا ہے۔2011ءمیں لیبیا کے سابق آمر حکمران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ ملک داخلی انتشار اور خانہ جنگی کا شکار چلا آ رہا ہےSITE نامی انٹیلیجنس گروپ کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔ جبکہ اسلامک اسٹیٹ کے ہمدردوں کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹس میں مراکش کے سفارت خانے کے باہر بم دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی ہے۔2011ئ
میں لیبیا کے سابق آمر حکمران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ ملک داخلی انتشار اور خانہ جنگی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ ایک طرف مختلف مسلح ملیشیا گروپ لیبیا کے اہم شہروں اور تیل کی تنصیبات پر قبضے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو دوسری طرف ملک میں دو مختلف حکومتیں اور پارلیمان طاقت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔گزشتہ برس اگست میں اسلام پسندوں کے حمایت یافتہ گروپ فجر لیبیا نامی ملیشیا گروپ کی طرف سے طرابلس کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نے ملک کے انتہائی مشرقی حصے میں پناہ حاصل کر لی تھی۔یورپ کی اہم ریاستوں اور امریکا نے لیبیا کے متحارب گروپوں سے کہا ہے کہ وہ آج منگل کے روز الجزائر میں ہونے والے مذاکرات کے موقع پر غیر مشروط طور پر جنگ روک دیں۔ جرمنی، فرانس، اٹلی، اسپین، برطانیہ اور امریکا کی وزات خارجہ کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ہم مذاکرات میں شریک تمام شرکائ سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی اتحادی حکومت کے قیام کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے نیک نیتی سے معاملات طے کرنے کی کوشش کریں۔“
لیبیا میں جنوبی کوریاکے سفارت خانے کے بعد مراکش کی ایمبیسی پر بھی حملہ
13
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں