ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

بیلجیم کی سب سے بڑی ہیرا مارکیٹ پر بھارتی تاجروں کا غلبہ‎

datetime 12  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اینٹورپ (  نیوز ڈیسک )بیلجیم میں اینٹورپ کے مرکزی سٹیشن سے بمشکل نصف کلومیٹر کے فاصلے پر ’ہوینی سٹراٹ‘ یعنی ڈائمنڈ سٹریٹ ہے۔محض دو مربع کلومیٹر کے اس علاقے میں ہر روز اربوں روپے کے ہیروں کے سودے ہوتے ہیں۔تقریباً تیس یا چالیس برس قبل یہاں ہیروں کے بیشتر تاجر یہودی ہوا کرتے تھے لیکن اب یہاں مہتا، گاندھی اور پٹیل جیسے نام عام ہیں اور اس سڑک پر گجراتی زبان بھی سنائی دیتی ہے۔’اینٹورپ انڈین ایسوسی ایشن‘ کے صدر میہل کوٹھاری کہتے ہیں: ’بھارتی ہونے کے ناطے مجھے فخر ہوتا ہے کہ نہ صرف بزنس میں ہم نے کامیابی حاصل کی ہے بلکہ معاشرتی طور پر بھی اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ کسی کے لیے مواقع میں کمی نہیں ہوئی ہے۔۔۔ بزنس میں صحت مند مسابقت بڑھی ہے۔ہیروں کے تاجر منسکھ پٹیل کہتے ہیں کہ اب اینٹورپ کے تقریباً 70 فیصد ہیروں کے تاجر بھارتی ہیں۔ابتدا میں اینٹورپ پہنچنے والے بیشتر بھارتی تاجروں کا تعلق گجرات سے تھا۔ ان میں سے بھی بیشتر لوگ پالن پور کے رہنے والے تھے جنھیں سورت شہر میں ہیروں کی پالش اور کٹنگ کا اچھا تجربہ حاصل تھا۔ انھی خوبیوں کے سبب وہ اچھے پیسے بچا لیتے تھے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خرچ کم اور منافع زیادہ اور اس طرح آہستہ آہستہ یہاں کے یہودی تاجر غائب ہونے لگے۔ہیروں کی ایک بڑی کمپنی ’یورو سٹار ڈائمنڈز‘ کے چیئرمین کوشک مہتا کا کہنا ہے کہ بھارتیوں نے یہاں خود بھی پیسہ کمایا اور دوسروں کو بھی کمانے کا موقع دیا۔‘لیکن ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اس سے یہودی برادری پراثر نہیں پڑا؟ تو ان کا کہنا تھا: ’ہیروں کے کاروبار کا کیک تو اتنا ہی بڑا ہے۔

مزید پڑھئے:سمارٹ فون کے ذریعے کینسر کی تشخیص

کیک تو بڑا نہیں کیا جا سکتا نا۔‘اگرچہ دیکھنے سے ایسا نہ لگتا ہو لیکن یہودی تاجروں پر اس تبدیلی کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انھیں تجارت کرنے کے طور طریقوں کو بدلنا پڑا اور اب تو یہودی تاجروں کی نئی نسل اس کاروبار سے دور ہوتی جا رہی ہے۔’ونڈیم‘ نام کی ایک بڑی کمپنی کے ڈائریکٹر گانریز اسرائیل میں بھی کام کر چکے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ بھارتی تاجروں نے اس کاروبار کو فائدہ ہی پہنچایا ہے۔وہ کہتے ہیں: ’ہندوستانی اس کاروبار میں بہت سے نت نئےطریقے لے کر آئے۔ بھارتی برادری اینٹورپ کے لیے بڑی نعمت ہے۔‘ہر برس اینٹورپ میں تقریباً 23 کروڑ قیراط ہیروں کے سودے ہوتے ہیں۔ بیلجیم کی سالانہ برآمدات میں ہیروں کا حصہ تقریباً پانچ فیصد ہے۔ ظاہر ہے یہ کاروبار بیلجیم کے لیے بہت اہم ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…