جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بیلجیم کی سب سے بڑی ہیرا مارکیٹ پر بھارتی تاجروں کا غلبہ‎

datetime 12  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اینٹورپ (  نیوز ڈیسک )بیلجیم میں اینٹورپ کے مرکزی سٹیشن سے بمشکل نصف کلومیٹر کے فاصلے پر ’ہوینی سٹراٹ‘ یعنی ڈائمنڈ سٹریٹ ہے۔محض دو مربع کلومیٹر کے اس علاقے میں ہر روز اربوں روپے کے ہیروں کے سودے ہوتے ہیں۔تقریباً تیس یا چالیس برس قبل یہاں ہیروں کے بیشتر تاجر یہودی ہوا کرتے تھے لیکن اب یہاں مہتا، گاندھی اور پٹیل جیسے نام عام ہیں اور اس سڑک پر گجراتی زبان بھی سنائی دیتی ہے۔’اینٹورپ انڈین ایسوسی ایشن‘ کے صدر میہل کوٹھاری کہتے ہیں: ’بھارتی ہونے کے ناطے مجھے فخر ہوتا ہے کہ نہ صرف بزنس میں ہم نے کامیابی حاصل کی ہے بلکہ معاشرتی طور پر بھی اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ کسی کے لیے مواقع میں کمی نہیں ہوئی ہے۔۔۔ بزنس میں صحت مند مسابقت بڑھی ہے۔ہیروں کے تاجر منسکھ پٹیل کہتے ہیں کہ اب اینٹورپ کے تقریباً 70 فیصد ہیروں کے تاجر بھارتی ہیں۔ابتدا میں اینٹورپ پہنچنے والے بیشتر بھارتی تاجروں کا تعلق گجرات سے تھا۔ ان میں سے بھی بیشتر لوگ پالن پور کے رہنے والے تھے جنھیں سورت شہر میں ہیروں کی پالش اور کٹنگ کا اچھا تجربہ حاصل تھا۔ انھی خوبیوں کے سبب وہ اچھے پیسے بچا لیتے تھے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خرچ کم اور منافع زیادہ اور اس طرح آہستہ آہستہ یہاں کے یہودی تاجر غائب ہونے لگے۔ہیروں کی ایک بڑی کمپنی ’یورو سٹار ڈائمنڈز‘ کے چیئرمین کوشک مہتا کا کہنا ہے کہ بھارتیوں نے یہاں خود بھی پیسہ کمایا اور دوسروں کو بھی کمانے کا موقع دیا۔‘لیکن ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اس سے یہودی برادری پراثر نہیں پڑا؟ تو ان کا کہنا تھا: ’ہیروں کے کاروبار کا کیک تو اتنا ہی بڑا ہے۔

مزید پڑھئے:سمارٹ فون کے ذریعے کینسر کی تشخیص

کیک تو بڑا نہیں کیا جا سکتا نا۔‘اگرچہ دیکھنے سے ایسا نہ لگتا ہو لیکن یہودی تاجروں پر اس تبدیلی کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انھیں تجارت کرنے کے طور طریقوں کو بدلنا پڑا اور اب تو یہودی تاجروں کی نئی نسل اس کاروبار سے دور ہوتی جا رہی ہے۔’ونڈیم‘ نام کی ایک بڑی کمپنی کے ڈائریکٹر گانریز اسرائیل میں بھی کام کر چکے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ بھارتی تاجروں نے اس کاروبار کو فائدہ ہی پہنچایا ہے۔وہ کہتے ہیں: ’ہندوستانی اس کاروبار میں بہت سے نت نئےطریقے لے کر آئے۔ بھارتی برادری اینٹورپ کے لیے بڑی نعمت ہے۔‘ہر برس اینٹورپ میں تقریباً 23 کروڑ قیراط ہیروں کے سودے ہوتے ہیں۔ بیلجیم کی سالانہ برآمدات میں ہیروں کا حصہ تقریباً پانچ فیصد ہے۔ ظاہر ہے یہ کاروبار بیلجیم کے لیے بہت اہم ہے۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…