جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

بنگلہ دیش جما عت اسلا می کے رہنما و ں کو پھا نسی دینے میں انصا ف کے تقا ضے پو رے کرے ، امریکہ

datetime 12  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکہ نے بنگلہ دیش میں جما عت اسلا می کے ایک رہنما کو پھا نسی دئیے جا نے پر رد عمل ظا ہر کرتے ہو ئے کہا کہ وہ ملک جہاں موت کی سزا دی جاتی ہے، ا±ن کے لیے لازم ہے کہ ایسا کرتے وقت، قانونی چارہ جوئی کے اعلیٰ ترین معیار اور منصفانہ مقدمے کی ضمانت کو مد نظر رکھتے ہوئے، انتہائی احتیاط برتی جائے،امریکی محکمہ خارجہ کی قائم مقام خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ ’امریکہ سنہ 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی کے دوران سرزد ہونے والے مظالم کے معاملے پر، انصاف کے تقاضے پورے کیے جانے کا حامی ہے‘۔ترجمان نے کہا ہے کہ،’ایسا کرتے ہوئے، انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل (آئی سی ٹی) کے مقدمات کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے چلایا جانا چاہیئے، جو بین الاقوامی معاہدوں اور ضمانتوں سے مطابقت رکھتا ہو، جن پر بنگلہ دیش نے دستخط کیے ہوئے ہیں، اور جن کا تعلق بین الاقوامی سمجھوتوں سے ہے، جن میں بین الاقوامی نظیر، معاہدے اور شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق ضوابط و اقرارنامے شامل ہیں‘۔ بیان میں کہا گیا ہے ’وہ ملک جہاں موت کی سزا دی جاتی ہے، ا±ن کے لیے لازم ہے کہ ایسا کرتے وقت، قانونی چارہ جوئی کے اعلیٰ ترین معیار اور منصفانہ مقدمے کی ضمانت کو مد نظر رکھتے ہوئے، انتہائی احتیاط برتی جائے‘۔ترجمان نے بنگلہ دیش میں محمد قمرالزمان کے خلاف سرکاری استغاثے کے مقدمے میں بین الاقوامی جرائم کے ٹربیونل اور بنگلہ دیشی عدالت عظمیٰ کی اپیلز کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزاو¿ں کی پاسداری کا اعادہ کیا ہے، جس کے لیے، بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’اس فیصلے میں، عدالتی عمل پر اولین توجہ مرتکز کرنا خصوصی دلچسپی کا باعث ہے‘۔بقول ترجمان، ’ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اور بین الاقوامی طور پر اس قانونی عمل کی وسیع تر اور پائیدار حمایت تبھی ممکن ہوگی جب موت کی سزا دیتے وقت اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے، انتہائی احتیاط اور (قوانین و ضوابط کا) خیال رکھا جائے گا‘۔خاتون ترجمان نے مزید کہا کہ ’اِس ضمن میں، امریکہ نے حاصل ہونے والی پیش رفت مد نظر رکھی ہے۔ لیکن، وہ اب بھی اس بات پر قائم ہے کہ آئی سی ٹی کی قانونی چارہ جوئی میں مزید بہتری لانے سے عدالتی کارروائی کو داخلی اور بین الاقوامی فرائض پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا‘۔’اور، جب تک ان فرائض کو بطور احسن پورا کیا جائے، بہتر یہ ہوگا کہ سزائے موت پر عمل درآمد سے اجتناب کیا جائے، چونکہ موت کی سزا پر عمل کے بعد، کوئی مزید مداوا باقی نہیں رہتا‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…