اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہلال احمر نے یمن کے لیے ہنگامی طبی امداد کی پہلی کھیپ روانہ کردی گئی ہے، جہاں سعودی قیادت میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں نرمی کا عندیہ نہیں۔ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق، طبی امداد لے کر پہلا مال بردار جہاز جمعے کو یمن کے دارالحکومت، صنعا پہنچا، جس میں 16 ٹن طبی رسد لدی ہوئی ہے۔ہلال احمر اور دیگر طبی گروہ کئی ہفتوں سے اس خلیجی ریاست کو طبی امداد روانہ کرنے کے کوشاں ہیں، جہاں شیعہ حوثی باغی ملک کے صدر کی حامی افواج سے لڑ رہے ہیں۔سنی عرب ملکوں کے اتحاد کے لڑاکا طیارے گذشتہ دو ہفتوں سے ا±ن علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو حوثیوں کے کنٹرول میں ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ انھیں خطے کی ایک طاقت، ایران کی مدد حاصل ہے۔جنگ کے نتیجے میں انسانی بحران پیدا ہوا ہے، جس میں اب تک 600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 100000 افراد اپنے گھر بارچھوڑ کر بھاگ نکلے ہیں۔ اِن میں سے کئی علاقوں میں طبی اور دیگر بنیادی رسد کی قلت ہے۔اب تک کی جانے والی فضائی کارروائیاں حوثی باغیوں کی ملک بھر میں ہونے والی پیش قدمی روکنے میں ناکام رہی ہیں۔شیعہ باغی اور ان کی حامی فوجیں جمعرات تک اپنی کارروائیوں کو وسعت دیتے ہوئے عدن شہر کے وسطی حصے اور ملک کے جنوب مشرقی سنیوں کے اکثریتی علاقے تک جا پہنچے ہیں۔ادھر، جمعرات کے روز سعودی ترجمان جنرل احمد العسیری نے پیش قدمی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے دستے کہیں کہیں آگے ضرور بڑھے ہیں، اور یہ کہ ا±ن کا جلد قلع قمع کردیا جائے گا۔ترجمان نے کہا ہے کہ باغیوں کے درمیان رابطوں کے سلسلے کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔