اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ترک صدر رجب طیب ایردگا ن نے خبردار کیا ہے کہ علاقائی سطح پر جاری شیعہ اور سنیوں کے مابین موجودہ تنازعہ تمام مسلم دنیا میں انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس تنازعے کے فوری حل پر زور دیا ہے۔رجب طیب ایردگا ن نے ایران کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ترکی پہنچنے پر صحافیوں کو بتایاکہ اس مخصوص وقت میں مسلم دنیا کو ایک انتشاری کیفیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔“ مسلم دنیا میں ایک نمایاں رہنما کے طور پر ابھرنے والے ایردوگا ن نے مزید کہا کہ وہ اس کشیدگی کے خاتمے کے لیے مسلم دنیا کے مختلف رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کریں گے۔سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے ترک صدر نے مشرق وسطیٰ کے تازہ تنازعات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی دنیا میں انتشاری کیفیت کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔“ مسلم دنیا سے مخاطب ہوتے ہوئے انہو ں نے زور دیا کہ بطور مسلمان مختلف نظریات رکھے جا سکتے ہیں لیکن کوئی ایک نظریہ کسی دوسرے پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو مسلم ا±مہ میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمانوں کی تنظیم او آئی سی کے علاوہ دیگر بین الاقوامی اداروں کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ عراق، مصر، لیبیا، شام اور یمن جیسے ممالک میں تشدد کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے ان مسائل کے خاتمے کی کوشش کا عہد ظاہر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ ایشیائی مسلم طاقتوں مثال کے طور پر انڈونیشیا اور ملائیشیا کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے سعودی عرب کا ایک اور دورہ بھی کریں گے۔ترک صدر نے اپنے دورہ ایران کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تہران میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقاتوں میں یمن سمیت دیگر علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مختلف گروپوں کو مل کر ایک ممکنہ حل کے لیے کوشش کرنا چاہیے جبکہ سعودی عرب، ترکی اور ایران کو یمن کے بحران کے سفارتی حل کی کوششوں میں شامل ہونا چاہیے۔