اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے کیوبا کا نام ان ممالک دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے کی سفارش کر دی ہے۔امریکی سینیٹ کی امورِ خارجہ کی کمیٹی کے رکن سینیٹر بین کارڈن نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ایک اہم قدم ہے‘۔اگر اس سفارش پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں کیوبا اور امریکہ میں ان دونوں ممالک کے سفارتخانے دوبارہ کھلنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ امریکی صدر براک اوباما اور کیوبن رہنما راو¿ل کاسترو کے درمیان پہلی بار باقاعدہ طور پر ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔یہ دونوں رہنما پانامہ میں براعظم شمالی و جنوبی امریکہ کے 35 ممالک کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی کیوبن رہنما آرگنائزیشن اف امریکن سٹیٹس کے سربراہ اجلاس میں شریک ہے۔ کیوبا ایران اور شام کے ہمراہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جنھیں امریکہ بارہا عالمی دہشت گردی کا مددگار قرار دیتا رہا ہے۔اس فہرست میں کیوبا کا نام پہلی بار 1982 میں شامل کیا گیا تھا جب اس نے باسک علیحدگی پسندوں اور کولمبیا کے فارک باغیوں کو پناہ کی پیشکش کی تھی۔امریکی سینیٹر کارڈن کا کہنا ہے کہ محکمہ خارجہ کی جانب سے کیوبا کا نام فہرست سے نکالنے کی سفارش ایک ماہ تک ہونے والے تکنیکی جائزے کا نتیجہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ’یہ کیوبا کے ساتھ ایک زیادہ ثمرآور تعلق بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک اہم قدم ہے۔‘اگر صدر اوباما اس سفارش کو قبول کر لیتے ہیں تو امریکی کانگریس کے پاس ان کے اس فیصلے کو رد کرنے کے لیے 45 دن کا وقت ہوگا۔خیال رہے کہ امریکی کانگریس میں صدر اوباما کے کیوبا سے اچھے تعلقات قائم کرنے کے منصوبے کے کئی مخالفین موجود ہیں جن میں کیون نڑاد امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز سرفہرست ہیں۔نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کیوبا کو دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے کا معاملہ سربراہی اجلاس کے دوران امریکہ اور وینزویلا کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔