جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت میں کسان خودکشی کرنے پر مجبور کیوں ہیں؟

datetime 9  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 

اترپردیش(نیوزڈیسک)فصل برباد ہونے کی وجہ سے ہونے والے بھاری نقصان سے کسان کی بڑھتی مایوسی اسے خودکشی کی طرف لے جا رہی ہے بھارت میں کاشتکار خودکشی کر رہے ہیں اور ان خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اب نئے علاقوں میں اس کا اثر بڑھ رہا ہے۔ تو آخر ایسا کیوں؟۔اس سوال کی تہہ تک جانے کی بجائے حکومتیں جو کچھ بھی کر رہی ہیں وہ مرض کا علاج نہیں ہے بلکہ اس کو ٹالنے کی محض ایک کوشش ہے۔گذشتہ دنوں جب ریاست اترپردیش کی حکومت نے بےموسم کی بارشوں کے سبب کم سے کم 35 کسانوں کی خودکشی کی بات تسلیم کی تو مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کئی اضلاع کا دورہ کیا۔اس سے متعلق تفتیشی ٹیمیں اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو سونپنے والی ہیں۔
سنہ 2014 کے ریکارڈز ابھی دستیاب نہیں لیکن 31 مارچ 2013 تک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سنہ 1995 سےاب تک دو لاکھ 96 ہزار 434 کسانوں نےخودکشی کی ہے۔ حالانکہ ماہرین اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ یہ سرکاری اعداد و شمار بہت کم کر کے دکھائےگئے ہیں۔پہلے جہاں ملک میں کسانوں کی خود کشی کی خبریں ریاست مہاراشٹر کے ودربھ اور آندھرا پردیش کے تلنگانہ کے علاقے سے ہی آتی تھیں وہیں اب اس میں نئے علاقوں کا اضافہ ہوگیا ہے۔ان میں بندیل کھنڈ جیسے پسماندہ علاقے ہی نہیں بلکہ ملک کے ’سبز انقلاب‘ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والی ہریانہ، پنجاب اور مغربی اتر پردیش جیسی ریاستیں بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھئے:بھارت میں گائے کے بعد حکومت نے بکرے کے مذبح پر بھی پابندی کاعندیہ دیدیا

اس میں صنعتی اور زرعی ترقی کے اعداد و شمار میں ریکارڈ قائم کرنے والی ریاست گجرات کے علاقے بھی شامل ہیں۔راجستھان اور مدھیہ پردیش کے کسان بھی اب خود کشی جیسے مہلک قدم اٹھا رہے ہیں۔ لیکن آخر کیوں؟ سیدھا جواب یہ ہے کہ کاشتکاری کرنا اب خسارے کا سودا ہو گیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…