نیویارک(نیوز ڈیسک) دنیا کا امن اور سکون غارت کرنے والے امریکا کو ہیروئن کے عفریت نے جکڑ لیا ہے اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی غیر معمولی تعداد نے حکام کو خوفزدہ کردیا ہے۔
امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کے مطابق ہیروئن کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد قتل کی وارداتوں میں ہلاک کئے جانے والے افراد سے بھی بڑھ گئی ہے اور خصوصاً نیویارک جیسے بڑے شہروں میں مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے۔ سال 2013ءکے دوران ہیروئن کی وجہ سے 420 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2014ءمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 30 کروڑ ڈالر (تقریباً 30 ارب پاکستانی روپے) کی ہیروئن پکڑی۔
امریکی حکام نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکا میں ہیروئن کے استعمال اور اس کی وجہ سے ہلاکتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ پریشان کن اضافہ ہورہا ہے۔ ہیروئن کے استعمال میں اضافہ اس قدر تیزی سے ہورہا ہے کہ 2015ءکے صرف پہلے 3ماہ کے دوران پکڑی جانے والی ہیروئن کی مقدار گزشتہ پورے سال کے دوران پکڑی جانے والی ہیروئن سے زیادہ ہے۔
نیویارک فیلڈ ڈویژن کے سپیشل ایجنٹ جیمز ہنٹ کا کہنا ہے کہ ہیروئن کا اس بڑے پیمانے پر پھیلاﺅ کبھی نہیں دیکھا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ناسور 30 یا 40 سال قبل ہیروئن کی وباءقرار دئیے جانے والے پھیلاﺅ سے بھی زیادہ ہے۔ امریکا کو باہر سے بھیجی جانے والی ہیروئن کی سپلائی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ امریکا میں ہیروئن کی بھاری ڈیمانڈ ہے کیونکہ اگر اس کی ڈیمانڈ نہ ہو تو سپلائی کی بھی کوئی وجہ نہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیروئن کے ناقابل یقین پھیلاﺅ کو امریکی قوم اور تہذیب کے لئے بہت بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔