دمشق (نیوز ڈیسک) شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکا اور اتحادیوں کی کارروائی کے باوجود اس کے جنگجو تشویشناک پیشرفت کرتے ہوئے شامی صدر بشار الاسد کے دروازے تک پہنچ گئے ہیں۔
برطانوی ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق داعش کے جنگجو صدر بشارالاسد کے طاقت کے مرکز دمشق میں واقع فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ یرموک میں داخل ہوچکے ہیں۔ داعش شمالی شام کے وسیع علاقوں پر پہلے ہی قابض ہے اور اب یہ دمشق کے جنوبی حصے میں بھی داخل ہوچکی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق داعش کے جنگجو ہجر اسود نامی قریبی علاقے سے کیمپ یرموک میں داخل ہوئے اور انہیں القاعدہ کے متعلقہ گروپ النصرہ فرنٹ کی مدد بھی حاصل تھی۔
افغان صوبہ خوست میں احتجاج کے دوران خود کش حملہ ، کم ازکم 20افرادجاں بحق
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر داعش نے کیمپ یرموک پر مکمل قبضہ کرلیا تو اسے شامی دارالحکومت اور صدر بشارالاسد کو بڑا چیلنج دینے کے لئے بیس کیمپ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کیمپ میں شدت پسندوں اور سرکاری افواج کے درمیان پہلے بھی لڑائی ہوچکی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ داعش کی طرف سے اس پر مکمل قبضے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے نمائندہ انور راجہ کا کہنا ہے کہ پہلے النصرہ فرنٹ نے راستہ کھولا اور اس کے بعد داعش کے جنگجو کیمپ یرموک میں داخل ہوئے۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ بارہا داعش کے خلاف لڑنے والے النصرہ فرنٹ نے حالیہ کارروائی میں اس کی مدد کیونکر کی ہے۔