جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح اپنے آبائی قصبے سنحان میں روپوش

datetime 2  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح اپنے آبائی قصبے سنحان میں روپوش ہوگئے ہیں۔صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ترجمان مختار الرحبی نے خلیجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر کے آبائی قصبے میں موجود ہونے کی اطلاع دی ہے۔ان کے حوالے سے اس خبر پہلے ایسی رپورٹس منظرعام پر آئی ہیں کہ وہ بھاگ کر اریٹریا یا کسی اور افریقی ملک میں چلے گئے ہیں۔مختار الرحبی نے عربی روزنامے الحیات میں شائع شدہ ایک بیان میں ان رپورٹس کی بھی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ علی عبداللہ صالح جنوبی شہر بیحان میں موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ جنوبی صوبے شبو میں ان کے ذرائع نے علی عبداللہ صالح کے بیحان میں موجود ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔البتہ ہمارے پاس یہ اطلاع ہے کہ وہ یمن کے شمال میں واقع اپنے آبائی قصبے سنحان میں موجود ہیں۔درایں اثنائ یمنی وزیرخارجہ ریاض یاسین نے اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جبوتی کی حکومت نے یمن کو ایک نجی چھوٹے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے متعلق کالز وصول کرنے کی اطلاع دی ہے۔یہ طیارہ جبوتی سے تعلق رکھنے والی ایک تیل کمپنی کا ملکیتی ہے۔اس کے ذریعے علی عبداللہ صالح اور ان کے سرکردہ ساتھیوں کو یمن سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے لیے لایا جانا تھا۔تاہم جبوتی حکومت نے ان کی درخواست مسترد کردی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…