دی ہیگ (نیوز ڈیسک) میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی آئی سی سی کے 123ویں رکن بن گئے ہیں۔ یہ فیصلہ فلسطینی حکام کی اس اعلان کے بعد ہوا جو انھوں نے 90 دن قبل کیا تھا جس میں انھوں نے آئی سی سی کا یہ حق تسلیم کیا تھا کہ وہ 13 جون 2014ء سے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقے، غرب اردن اور غزہ کی سرزمین پر ہونے والے مبینہ جرائم پر مقدمات کی تفتیش کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونی والی 50 روزہ لڑائی کے دوران اور اس سے کچھ عرصہ قبل ہونے والے واقعات کو اب عدالت میں لایا جا سکے گا۔ آئی سی سی میں تقریب کے بعد فلسطین وزیرِ خارجہ ریاض مالکی نے فلسطینی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آئی سی سی کا طریقہ کار بہت سست اور طویل ہے۔ اس میں اتنی رکاوٹیں اور چیلنج ہیں کہ اس سارے معاملے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی آئی سی سی میں اسرائیل کے خلاف شکایت درج کرانے کے لئے پوری طرح تیار ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا اختیار صرف پراسیکیوٹر یا ججوں کو حاصل ہے کہ وہ آئی سی سی میں کون سا مقدمہ چلاتے ہیں کون سا نہیں۔ –